ایک ولی اللہ اور ناچنے والی عورت کا واقعہ
ایک بار کی بات ہے کہ ایک شہر میں ایک بزرگ ولی اللہ رہتے تھے جو اپنی سادگی، تقویٰ اور پاکیزگی کے لیے مشہور تھے۔ ان کی زندگی میں جو کچھ بھی تھا، وہ اللہ کی رضا کے لیے تھا۔ وہ ہمیشہ لوگوں کو اللہ کے راستے پر چلنے کی ہدایت دیتے، اور ان کی باتوں میں ایک خاص اثر تھا جو دلوں کو چھو جاتا۔ لوگ ان سے رہنمائی لینے آتے اور ان کے ساتھ وقت گزار کر سکون پاتے۔
ایک دن، جب ولی اللہ شہر کے قریب واقع ایک گاؤں میں جا رہے تھے، انھیں ایک محفل میں آوازیں سنائی دیں۔ جب وہ قریب پہنچے تو انھیں ایک عورت دکھائی دی جو محفل میں رقص کر رہی تھی۔ وہ عورت بہت خوبصورت تھی اور محفل میں موجود لوگ اس کے رقص کی محافل سجائے ہوئے تھے۔ عورت کی ہر حرکت میں کشش تھی، لیکن اس کے جسم کی حرکتیں اور آوازیں محفل کی بے ہودہ نوعیت کو ظاہر کر رہی تھیں۔
ولی اللہ نے محفل کی طرف رخ کیا اور خاموشی سے اس عورت کو دیکھا۔ پھر اس نے ان لوگوں سے کہا جو محفل میں شریک تھے: “تم لوگ کیا سمجھتے ہو؟ تمہیں رقص اور گانے میں کیا ملتا ہے؟ اس لمحے کی لذت عارضی ہے، لیکن تمھاری روح میں سکون اور اطمینان تبھی آئے گا جب تم اللہ کے راستے پر چلو گے۔”
عورت نے اس بات کو سنا اور فوراً ولی اللہ کے سامنے آ گئی۔ اس کے چہرے پر شرمندگی اور ندامت تھی، اور وہ بولی: “شاہ جی، میں جانتی ہوں کہ جو کچھ کر رہی ہوں وہ غلط ہے، لیکن میں نے ہمیشہ اس زندگی میں خوشی اور سکون تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ مگر میں ہمیشہ خالی محسوس کرتی ہوں۔ مجھے اس لمحے کی لذت میں تھوڑی دیر کی سکون ملتا ہے، لیکن پھر بھی دل میں ایک خلا رہ جاتا ہے۔”
ولی اللہ نے ہمدردی سے اسے دیکھا اور کہا: “بیٹے، تمھیں سچائی کی طرف واپس آنا ہوگا۔ انسان کا دل صرف اللہ کی رضا میں سکون پاتا ہے، اور یہ سکون دنیا کے عارضی لذتوں سے نہیں آ سکتا۔ تمہارا دل، جو تمھیں اس محفل میں سکون ڈھونڈنے کی کوشش کر رہا ہے، حقیقت میں اللہ کے ذکر اور اس کی محبت کے لیے ترس رہا ہے۔”
عورت کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، اور اس نے دل کی گہرائیوں سے کہا: “میرے دل میں بہت ساری کشمکش ہے، اور میں اس فریب کی دنیا سے نکلنا چاہتی ہوں۔ کیا آپ مجھے اللہ کے راستے کی طرف رہنمائی دے سکتے ہیں؟”
ولی اللہ نے پیار سے اس کا ہاتھ تھاما اور کہا: “یہ سب کچھ تمہاری توبہ اور اللہ کی طرف رجوع کرنے سے شروع ہوتا ہے۔ تمھیں اللہ سے اپنی غلطیوں کی معافی مانگنی ہوگی، اور اس کے بعد تمہارے دل میں سکون آ جائے گا۔ اللہ کی محبت تمھیں ایسی سکون دے گی جو تم نے کبھی محسوس نہیں کیا ہوگا۔”
عورت نے اپنے دل کی گہرائیوں سے توبہ کی، اور ولی اللہ کے ساتھ اللہ کے راستے پر چلنے کا عہد کیا۔ اس کے بعد وہ محفلوں میں نہیں گئی، اور اس نے اپنی زندگی میں اللہ کی رضا کو ترجیح دی۔ اس کی زندگی بدل گئی، اور اس کی آنکھوں میں وہ سکون اور اطمینان آ گیا جو وہ ہمیشہ تلاش کرتی رہی تھی۔
یہ واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ دنیا کی عارضی خوشیاں کبھی بھی انسان کے دل کو سکون نہیں دے سکتیں۔ سچائی، ایمان، اور اللہ کی رضا ہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر انسان اپنی حقیقی خوشی اور سکون حاصل کر سکتا ہے۔ جیسے ولی اللہ نے اس عورت کو رہنمائی دی، اسی طرح اللہ کا راستہ ہر انسان کے لیے کھلا ہے، اور اسے اختیار کرنے سے انسان اپنی زندگی میں حقیقی سکون اور اطمینان پا سکتا ہے