اللہ والے اور ایک غریب موچی کا دلچسپ واقعہ
ایک گاؤں میں ایک اللہ والا بزرگ رہتے تھے جو ہمیشہ لوگوں کو نیک عمل اور عاجزی کی ترغیب دیتے۔ ان کی زندگی کا مقصد صرف اللہ کی رضا تھا، اور ہر شخص کے دل میں ان کی محبت بٹھانے کا ان کا طریقہ بہت سادہ اور پر اثر تھا۔
ایک دن، وہ بزرگ گاؤں کے بازار میں جا رہے تھے کہ اچانک ان کی نظر ایک غریب موچی پر پڑی جو زمین پر بیٹھا تھا اور جوتے سینگ رہا تھا۔ اس کی حالت بہت غمگین اور کسمپرسی کی تھی، لیکن وہ شخص خوش نظر آ رہا تھا۔ اللہ والے نے قریب جا کر اس سے کہا: “بیٹے، تم اتنی محنت کر رہے ہو، لیکن کیوں نہ تم بھی اللہ سے مدد طلب کرو؟”
موچی نے مسکرا کر کہا: “بابا، میری زندگی سادہ ہے، بس لوگوں کے جوتے مرمت کر کے گزارا کرتا ہوں۔ اللہ سے دعائیں کرنا میرا کام نہیں، بلکہ میں تو اس کی رضا میں خوش ہوں، جو وہ مجھے دے رہا ہے۔”
اللہ والے یہ سن کر تھوڑا سا چونکے، لیکن پھر ان کی آنکھوں میں ایک چمک آئی اور انہوں نے موچی سے پوچھا: “تو تمہاری زندگی کا مقصد کیا ہے؟”
موچی نے بے ساختہ جواب دیا: “میرے لیے مقصد بس یہ ہے کہ ہر شخص کو اچھے جوتے ملیں تاکہ وہ آرام سے چل سکے۔ اگر میں ان کے جوتوں کی مرمت کر سکوں تو یہ میری خدمت ہو گی۔”
اللہ والے یہ سن کر بہت متاثر ہوئے اور کہا: “اگر تم سچ میں اللہ کی رضا کے لیے یہ سب کر رہے ہو تو تمہارا یہ عمل بہت قیمتی ہے۔ تمہارا کام صرف جوتے مرمت کرنا نہیں، بلکہ تمہارے ہاتھوں میں لوگوں کی راحت اور سکون کی سہولت ہے۔”
یہ سن کر موچی کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، اور اس نے اللہ والے کا شکریہ ادا کیا۔ اللہ والے نے پھر اس سے کہا: “یاد رکھو، جو کام بھی تم کرتے ہو اگر وہ اللہ کی رضا کے لیے ہو تو وہ سب سے بڑا عبادت ہے۔”
اس ملاقات کے بعد وہ موچی اپنے کام میں اور زیادہ دل سے لگا اور اس نے ہمیشہ اللہ کے لیے شکر گزار رہ کر کام کرنے کی کوشش کی۔ اس واقعے نے اس کے دل میں اللہ کے قریب ہونے کا ایک نیا راستہ دکھایا، اور وہ جان گیا کہ اللہ کا رضا ہر عمل میں ہے۔
اللہ والے اور موچی کا یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہماری نیت اور عمل کا مقصد اللہ کی رضا ہونا چاہیے، چاہے ہم کوئی بھی کام کر رہے ہوں۔ اللہ کی مدد اور انعامات تب ملتے ہیں جب ہم اپنے دل کو صاف رکھتے ہیں اور ہر کام میں اللہ کا ذکر کرتے ہیں۔