Tiny Triumphs: The Squirrel’s Mountainous Challenge!” |Aik Phar Aur Gulahri | ایک پہاڑ اور گلہری

ایک پہاڑ اور گلہری

کہیں دور ایک خوبصورت وادی میں، ایک بلند و بالا پہاڑ کھڑا تھا، جو اپنی عظمت اور شان و شوکت کے لیے مشہور تھا۔ پہاڑ کا قد اتنا بلند تھا کہ اس کی چوٹی بادلوں سے بھی اوپر تھی۔ اس کی جڑوں میں ایک چھوٹی سی گلہری رہتی تھی، جس کا نام چمپا تھا۔ چمپا نہایت چالاک، پھرتیلی، اور باتونی تھی۔

پہاڑ کا فخر

پہاڑ اکثر دوسرے جانوروں سے اپنی عظمت کے قصے سنایا کرتا تھا۔
“میری چوٹی پر کوئی پرندہ نہیں پہنچ سکتا، اور میرے وجود کو نہ کوئی طوفان ہلا سکتا ہے نہ کوئی زلزلہ۔ میں اس زمین کا سب سے طاقتور ہوں!”

چمپا یہ باتیں سن کر مسکرا دیتی اور چپکے سے کہتی:
“طاقت صرف بڑے ہونے میں نہیں ہوتی، بلکہ ہمت اور عقل میں بھی ہوتی ہے۔”

ایک دن کا چیلنج

ایک دن، چمپا نے پہاڑ سے کہا:
“تم بڑے اور مضبوط ہو، لیکن کیا تم میری طرح زمین کے اندرونی راستوں میں دوڑ سکتے ہو؟”

پہاڑ ہنس کر بولا:
“میں تم جتنی چھوٹی مخلوق سے مقابلہ نہیں کرتا!”

چمپا مسکرا کر بولی:
“یہی تو بات ہے! تم طاقتور ضرور ہو، لیکن چھوٹی چیزوں کی اہمیت کو نہیں سمجھتے۔”

آزمائش کا وقت

اگلے دن جنگل میں ایک شدید طوفان آ گیا۔ ہوا اتنی تیز تھی کہ درخت جڑ سے اکھڑنے لگے۔ بارش کے ساتھ زمین پر مٹی اور پتھر بہنے لگے۔ پہاڑ اپنی جگہ قائم رہا، لیکن اس کی ڈھلانوں پر رہنے والے جانوروں کے گھر تباہ ہونے لگے۔

چمپا نے فوراً اپنی عقلمندی سے کام لیا۔ وہ زمین میں اپنی بل میں دوڑتی ہوئی جانوروں کو بلایا اور کہا:
“سب میرے بل میں آ جاؤ، یہاں طوفان سے پناہ ملے گی۔”

جانور ایک ایک کر کے چمپا کے بل میں داخل ہو گئے، اور انہوں نے طوفان سے محفوظ رہنے کے لیے شکر ادا کیا۔

پہاڑ کا احساس

جب طوفان تھم گیا، تو پہاڑ نے دیکھا کہ چمپا کی عقل اور پھرتی نے نہ جانے کتنے جانوروں کی جان بچائی ہے۔ وہ چمپا سے مخاطب ہو کر بولا:
“آج میں نے سیکھا کہ صرف بڑا اور مضبوط ہونا کافی نہیں۔ تمہاری ہمت اور ذہانت نے ثابت کر دیا کہ چھوٹے وجود بھی بڑی تبدیلی لا سکتے ہیں۔”

چمپا نے جواب دیا:
“ہم سب کا اپنا کردار ہے، پہاڑ صاحب! بڑے ہوں یا چھوٹے، ہر کسی کی اہمیت ہے۔”

سبق

اس دن کے بعد پہاڑ نے کبھی کسی کو چھوٹا یا کمزور نہیں سمجھا۔ وہ چمپا کی دوستی اور عقلمندی کا قدر دان بن گیا۔

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ زندگی میں کسی کی قدر اس کے قد یا طاقت سے نہیں بلکہ اس کی ہمت اور عقل سے کی جانی چاہیے۔

Leave a Comment