Urdu Moral Story | Urdu Moral Stories | The greedy king | Moral Stories in Hindi & Urdu

ایک زمانے کی بات ہے، ایک عظیم الشان بادشاہ کے دربار میں مختلف علاقوں کے لوگ اپنی قسمت آزمانے آتے تھے۔ بادشاہ اپنی سخاوت اور انوکھے امتحانات کی وجہ سے مشہور تھا۔ ایک دن بادشاہ نے اعلان کیا کہ وہ اپنی سلطنت کی وسیع زمینوں میں سے ایک خاص حصہ انعام کے طور پر دے گا۔ لیکن شرط یہ ہوگی کہ امیدوار کو سورج غروب ہونے تک زمین پر دائرہ مکمل کرنا ہوگا، اور مغرب ہونے سے پہلے اسی مقام پر واپس پہنچنا ہوگا جہاں سے بھاگنے کا آغاز کیا تھا۔

امتحان کا دن

اس انوکھے مقابلے میں کئی لوگوں نے حصہ لینے کا ارادہ کیا، مگر سب سے زیادہ پرجوش ایک نوجوان کسان، تلیس (Tlice)، تھا۔ اس نے سوچا کہ یہ موقع ہے کہ وہ اپنی قسمت بدل لے۔ صبح سویرے، جب سورج کی پہلی کرنوں نے زمین کو چھوا، بادشاہ نے تلیس کو بلا کر کہا:
“تم جتنی زمین اپنے دائرے میں لے آؤ گے، وہ تمہاری ہو جائے گی۔ لیکن یاد رکھو، اگر سورج غروب سے پہلے واپس نہ پہنچے، تو تم خالی ہاتھ رہو گے۔”

آغاز

تلیس نے دوڑنا شروع کیا۔ ابتدا میں وہ بہت پرجوش تھا اور اپنی پوری طاقت لگا کر دوڑتا گیا۔ اس نے سوچا، “مجھے زیادہ سے زیادہ زمین حاصل کرنی ہے۔” دوپہر ہوتے ہی وہ ایک وسیع میدان تک پہنچا۔ اس کی رفتار میں کمی نہیں آئی کیونکہ اس کی نظریں اس زمین پر تھیں جسے وہ اپنی ملکیت میں لینا چاہتا تھا۔

لالچ کی گرفت

دوپہر کے وقت، سورج آسمان کے عین درمیان تھا۔ تلیس کے دماغ میں خیال آیا: “اگر میں اور تھوڑا آگے جا کر دائرے کو بڑا کر لوں تو میری زمین کی حدیں مزید وسیع ہو جائیں گی۔” اس لالچ نے اسے اور آگے بڑھنے پر مجبور کیا۔ ہر قدم کے ساتھ اس نے اپنے دل کو یہ دلاسہ دیا کہ وہ وقت پر واپس پہنچ جائے گا۔

سورج کا جھکاؤ

جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، سورج مغرب کی طرف جھکنے لگا۔ تلیس کو احساس ہوا کہ اس نے کافی دور نکل آیا ہے، اور واپس پہنچنے میں مشکل ہو سکتی ہے۔ وہ پلٹا اور دوڑنا شروع کیا، مگر زمین کی وسعت اور اس کے تھکے ہوئے جسم نے اس کی رفتار کم کر دی۔

فیصلہ کن لمحہ

اب سورج افق کے قریب تھا۔ تلیس نے اپنی پوری طاقت لگا دی، لیکن وہ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ زیادہ تھک رہا تھا۔ اس کا دل دھڑک رہا تھا، پاؤں لڑکھڑا رہے تھے، مگر اس کے ذہن میں صرف ایک ہی خیال تھا: “مجھے واپس پہنچنا ہے۔”

انجام

آخری لمحے میں، سورج کی آخری کرن کے ساتھ، تلیس اس مقام پر پہنچ گیا جہاں سے اس نے دوڑنا شروع کیا تھا۔ وہ زمین پر گر پڑا، اس کا سانس پھول رہا تھا، اور اس کا چہرہ تھکن سے سرخ ہو چکا تھا۔ بادشاہ نے تالیاں بجائیں اور کہا:
“شاباش، تلیس! تم نے اپنی زمین حاصل کر لی۔”

مگر عین اسی لمحے، تلیس کی آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا۔ اس کا دل رک گیا، اور وہ وہیں دم توڑ گیا۔ بادشاہ نے افسوس سے کہا:
“لالچ انسان کو اندھا کر دیتا ہے۔ تلیس نے زمین تو حاصل کر لی، مگر اپنی زندگی کھو دی۔”

سبق

بادشاہ نے لوگوں کو جمع کر کے کہا:
“یاد رکھو، لالچ کا انجام ہمیشہ نقصان ہوتا ہے۔ دنیا کی ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے، اور جو اس حد کو پار کرتا ہے، وہ خود کو برباد کر لیتا ہے۔”

تلیس کے لیے وہ زمین تو حاصل ہو گئی، مگر اس کے کام نہ آئی۔ لوگ آج بھی اس کی کہانی سن کر سبق لیتے ہیں کہ لالچ کا انجام کبھی اچھا نہیں ہوتا۔

Leave a Comment