Firon Ko Shaitan Ki Naseehat – Islamic Stories In Urdu – Sabaq Amoz Waqiat – islamic moral stories in urdu

فرعون اور شیطان: غرور کی آزمائش

ایک دن شیطان، جو خود تکبر کی علامت تھا، فرعون کے محل میں پہنچا۔ فرعون، اپنی عظمت کے نشے میں سرشار، تخت پر بیٹھا تھا اور خود کو خدا کہلوانے میں مگن تھا۔ شیطان نے اپنی مکاری بھری مسکراہٹ کے ساتھ فرعون سے پوچھا،
“اے فرعون! تجھے یہ کس نے بتایا کہ تو خدا ہے؟ تیرے اندر ایسا کون سا کمال ہے کہ تو خود کو سب سے برتر سمجھتا ہے؟”

فرعون نے شیطان کی طرف حقارت سے دیکھا اور کہا،
“میرے پاس ایسی طاقت ہے جو تمہارے پاس نہیں۔ میں اپنی مرضی سے زندگی اور موت دے سکتا ہوں، لوگوں کو اپنے حکم سے جھکا سکتا ہوں، اور میرے سامنے کوئی سر اٹھانے کی جرات نہیں کرتا۔ یہی میری الوہیت کا ثبوت ہے۔”

شیطان نے قہقہہ لگایا اور کہا،
“یہ تو عام بات ہے۔ میں بھی دلوں میں وسوسے ڈال کر لوگوں کو اپنا غلام بنا لیتا ہوں۔ لیکن کیا تیرے پاس کوئی ایسی طاقت ہے جو واقعی تجھے مجھ سے برتر ثابت کرے؟”

فرعون نے اپنے دل میں کچھ سوچا اور پھر شیطان کو چیلنج دیتے ہوئے کہا،
“میرے اندر ایک خاص طاقت ہے جو تمہارے بس میں نہیں۔ میں اپنی مرضی سے پانی کو قابو کر سکتا ہوں، دریا کو کاٹ کر راستے بنا سکتا ہوں، اور میں زمین پر اپنی سلطنت کے ہر ذرے پر حکومت کر سکتا ہوں۔ یہ سب میرے خدائی ہونے کا ثبوت ہے۔”

شیطان کا امتحان

شیطان نے آنکھوں میں چمک کے ساتھ کہا،
“اچھا، اگر واقعی تیرے اندر ایسی طاقت ہے، تو مجھے کچھ کر کے دکھا۔ مجھے یقین نہیں کہ تُو مجھ سے زیادہ طاقتور ہو سکتا ہے۔”

فرعون نے حکم دیا کہ دریائے نیل کے کنارے ایک مقام پر شیطان کو لے جایا جائے۔ وہاں پہنچ کر اس نے اپنے درباریوں کو بلایا اور کہا،
“میں اس دریا کے پانی کو اپنی طاقت سے روک کر دکھاؤں گا۔”

فرعون نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے دعا کے انداز میں آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے اور اعلان کیا،
“دریا، میرے حکم سے رک جا!”

شیطان دیکھتا رہا۔ پانی واقعی کچھ لمحوں کے لیے رک گیا، لیکن جلد ہی دوبارہ بہنے لگا۔ فرعون کے درباری تالیاں بجانے لگے، لیکن شیطان مسکرایا اور کہا،
“یہ سب ایک دھوکہ ہے۔ دریا کو وقتی طور پر روک دینا کوئی بڑی بات نہیں۔ اگر تُو واقعی خدا ہے، تو مجھے ایسی طاقت دکھا جو مستقل ہو۔”

غرور کا انجام

فرعون غصے میں آ گیا اور کہا،
“اے شیطان! میں تجھے ایک اور بات بتاتا ہوں۔ میں نہ صرف زندگی دیتا ہوں بلکہ موت بھی میرے اختیار میں ہے۔”

یہ کہہ کر اس نے دو قیدیوں کو بلایا۔ ایک کو آزاد کر دیا اور دوسرے کو قتل کرنے کا حکم دیا۔ پھر اس نے فخر سے شیطان کی طرف دیکھا اور کہا،
“دیکھا، زندگی اور موت میرے اختیار میں ہیں!”

شیطان قہقہہ لگا کر بولا،
“احمق فرعون! یہ تو کھیل تماشا ہے۔ تُو جسے قتل کروا رہا ہے، وہ تو پہلے ہی اللہ کے لکھے فیصلے کے تحت مرنے والا تھا۔ اور جسے آزاد کیا، وہ بھی اللہ کی مرضی سے زندہ رہا۔ تُو نے کچھ نیا نہیں کیا، بلکہ اپنے غرور میں اللہ کے حکم کو اپنا سمجھ لیا۔”

آخری سوال

شیطان نے فرعون سے ایک آخری سوال کیا،
“اگر تُو واقعی خدا ہے، تو اپنی موت کو بھی روک سکتا ہے؟ مجھے دکھا دے کہ تیرے پاس اپنی زندگی کا اختیار ہے۔”

فرعون خاموش ہو گیا۔ وہ شیطان کی بات کا کوئی جواب نہ دے سکا، لیکن اپنے تکبر کے سبب اسے اپنی شکست تسلیم کرنے کی ہمت نہ ہوئی۔

شیطان ہنستے ہوئے محل سے رخصت ہو گیا اور جاتے ہوئے کہا،
“فرعون، تُو بھی میری طرح غرور کا مارا ہوا ہے۔ میں نے اللہ کے حکم کے سامنے جھکنے سے انکار کیا، اور تُو نے خود کو خدا بنا لیا۔ لیکن یاد رکھ، تیرے جیسے ہر مغرور کا انجام ایک دن تباہی ہوتا ہے۔”

سبق

شیطان کے جانے کے بعد فرعون دیر تک سوچتا رہا، لیکن اس کا دل حقیقت کو ماننے کے لیے تیار نہ ہوا۔ اس کا انجام وہی ہوا جو غرور کرنے والوں کا ہوتا ہے—نیل کے پانیوں میں غرق ہو کر ایک نشان عبرت بن گیا۔

یہ کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ غرور انسان کو اندھا کر دیتا ہے، اور جو اپنے رب کی طاقت کو چیلنج کرتا ہے، اس کا انجام ہمیشہ ہلاکت ہوتا ہے۔

Leave a Comment