Pak Damani ka badla – Sabaq Amoz Kahani – Badshah ki Kahani – Moral Stories – islamic Urdu

بادشاہ اور عالم کا قصہ

ایک زمانے کی بات ہے کہ ایک عظیم بادشاہ تھا جس کا نام سلطان احمد تھا۔ وہ بہت عدل و انصاف سے حکومت کرتا تھا اور اس کی سلطنت میں ہر طرف امن و سکون تھا۔ بادشاہ کی بہت بڑی سلطنت تھی اور اس کے دربار میں مختلف علماء، مشیر اور حکام بیٹھا کرتے تھے۔ ایک دن ایک عالم دربار میں آیا، اس کا نام شیخ زاہد تھا، جو اپنی علمیت کے لیے مشہور تھا۔ اس نے بادشاہ کے سامنے ایک نہایت اہم مسئلہ پیش کیا۔

شیخ زاہد نے بادشاہ سے کہا، “یا سلطان! اللہ کا فرمان ہے کہ انسان اپنے کیے ہوئے اعمال کا نتیجہ بھگتتا ہے، اور ہر عمل کا قرض کسی نہ کسی کو ادا کرنا پڑتا ہے۔ خاص طور پر زنا کے عمل کا اثر بہت شدید ہوتا ہے، کیونکہ اس کا قرض بہت جلد یا دیر سے کسی نہ کسی کی شکل میں چکایا جاتا ہے۔” بادشاہ نے یہ بات سنی اور کچھ دیر تک خاموش رہا۔

بادشاہ کا فیصلہ

سلطان احمد کو یہ بات بہت عجیب لگی۔ اس نے سوچا کہ یہ بات درست ہو سکتی ہے، لیکن اس کا اندازہ کرنے کا ایک طریقہ بھی ہونا چاہیے۔ اس کے ذہن میں ایک خیال آیا، اور اس نے فوراً ایک تجویز تیار کی۔ اس نے عالم شیخ زاہد سے کہا، “میں چاہتا ہوں کہ اس بات کا تجربہ کر کے دیکھوں۔ میرے خیال میں، میں اپنی بیٹی کی مثال سے اس بات کا جواب پا سکتا ہوں۔” شیخ زاہد نے بادشاہ کی بات پر غور کیا اور پھر کہا، “اگر آپ کو اس بات کا تجربہ کرنا ہے، تو آپ کو بہت احتیاط سے کام لینا ہوگا، کیونکہ یہ عمل بہت حساس ہے۔”

بادشاہ نے کہا، “میں جانتا ہوں، اور میں اس بات کو بہت سنجیدہ لے رہا ہوں۔” بادشاہ نے اپنے قریبی مشیروں کو حکم دیا کہ وہ شہزادی کو فوراً دربار میں لائیں۔

شہزادی کی خوبصورتی

بادشاہ کی بیٹی، شہزادی سارہ، حسن و جمال میں بے مثال تھی۔ وہ نہ صرف اپنی خوبصورتی بلکہ اپنی حکمت اور علم کی وجہ سے بھی مشہور تھی۔ وہ ہمیشہ اپنے والد کے مشوروں کو سراہتی تھی اور اپنے ملک کے لوگوں کے لیے بہتر زندگی کی کوشش کرتی تھی۔

جب شہزادی دربار میں آئی، تو بادشاہ نے اس سے کہا، “بیٹی، مجھے تم سے ایک ضروری بات کرنی ہے۔” شہزادی سارہ نے ادب سے جواب دیا، “جو حکم والد صاحب!”

بادشاہ نے شہزادی کو بتایا کہ وہ ایک تجربہ کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ عالم کے بیان کی حقیقت جان سکے، اور اس کے لیے وہ اسے کسی کے ساتھ زنا کے عمل میں ملوث کرانا چاہتا تھا تاکہ اس کے نتیجے کا مشاہدہ کیا جا سکے۔ شہزادی سارہ نے یہ بات سنی اور فوراً اس پر اعتراض کیا، “والد صاحب! یہ کیسا تجربہ ہے؟ کیا آپ واقعی مجھے اس عمل میں شامل کرنا چاہتے ہیں؟”

بادشاہ نے کہا، “بیٹی، یہ ایک امتحان ہے جس سے ہم اس بات کا درست جواب جان سکیں گے کہ واقعی زنا کا قرض کس طرح چکایا جاتا ہے۔”

شہزادی کا رد عمل

شہزادی سارہ نے اس بات کو اپنے دل میں گہرائی سے سوچا اور پھر کہا، “اگر یہ واقعی ایک تجربہ ہے، تو مجھے اس میں حصہ لینے کی بجائے اس کا اصل مقصد سمجھنا چاہیے۔ میں اس عمل سے خود کو بچا کر اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کروں گی۔”

بادشاہ نے بیٹی کی بات سنی اور ایک لمحے کے لیے کچھ دیر خاموش رہا۔ پھر اس نے کہا، “بیٹی، تمہاری بات میں سچائی ہے، لیکن میں اس تجربے کے ذریعے اس حقیقت کو سمجھنا چاہتا ہوں کہ اس دنیا میں ہر عمل کا اثر ہوتا ہے، اور کبھی نہ کبھی اس کا نتیجہ سامنے آتا ہے۔”

بادشاہ کا پشیمانی کا لمحہ

شہزادی سارہ کی باتوں نے بادشاہ کی سوچ بدل ڈالی۔ وہ سمجھ گیا کہ اس کا طریقہ غلط تھا اور اس نے فوراً اپنے مشیروں کو طلب کیا اور ان سے کہا، “ہمیں یہ تجربہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جو بات عالم نے کہی ہے، وہ صحیح ہو سکتی ہے، مگر ہمیں انسانوں کے جذبات اور عزت نفس کا احترام کرنا چاہیے۔”

بادشاہ نے پھر اپنی بیٹی سے معذرت کی اور کہا، “بیٹی، میں نے تمہیں جو حکم دیا تھا، وہ میرے دل کی بے وقوفی کا نتیجہ تھا۔ تم نے مجھے سچ کا راستہ دکھایا ہے، اور میں تمہاری حکمت کو سراہتا ہوں۔”

نتیجہ

اس دن کے بعد بادشاہ نے اس بات کو جانا کہ ہر عمل کا نتیجہ انسان کے ضمیر پر اثر انداز ہوتا ہے اور کسی بھی عمل کا قرض بہت گہرا ہوتا ہے۔ اس نے اپنے عوام کو بھی اس تجربے کے بارے میں بتایا اور انہیں سمجھایا کہ کسی بھی گناہ یا غلط عمل کا اثر نہ صرف کرنے والے شخص پر ہوتا ہے، بلکہ اس کے ارد گرد کے لوگوں پر بھی پڑتا ہے۔

شہزادی سارہ نے بھی اپنے والد کو بتایا کہ اللہ کی رضا کے بغیر کسی تجربے کی کوئی حقیقت نہیں، اور اس کا جواب انسان کے دل میں موجود ہوتا ہے۔ بادشاہ نے اس دن کے بعد ہمیشہ عدل و انصاف سے حکومت کی اور کبھی بھی کسی عمل کو بغیر سوچے سمجھے نہیں کیا۔

اخلاقی سبق:
زندگی میں ہر عمل کا اثر ہوتا ہے، اور کسی بھی گناہ یا غلط فعل کا نتیجہ دیر یا جلد کسی نہ کسی شکل میں سامنے آتا ہے۔ اللہ کے راستے پر چلنا اور نیک اعمال کرنا ہی کامیابی کا حقیقی راستہ ہے۔

Leave a Comment