چار دوستوں کی کہانی
ایک بار کا ذکر ہے کہ ایک گاؤں میں چار قریبی دوست رہتے تھے۔ ان کے نام علی، فہد، زبیر، اور حسن تھے۔ یہ چاروں بچپن سے ہی ایک دوسرے کے ساتھ کھیلتے، پڑھتے اور گاؤں کے مختلف کاموں میں مدد کرتے تھے۔ ان کی دوستی مشہور تھی کیونکہ وہ ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لیے تیار رہتے تھے۔
جنگل کا سفر
ایک دن ان چاروں نے فیصلہ کیا کہ وہ جنگل میں جا کر کچھ خاص جڑی بوٹیاں اکٹھی کریں گے جو گاؤں کے حکیم کے لیے بہت اہم تھیں۔ حکیم صاحب نے بتایا تھا کہ یہ جڑی بوٹیاں نہ صرف بیماریوں کا علاج کرتی ہیں بلکہ انسان کو طاقت بھی بخشتی ہیں۔
خطرہ اور چالاکی
جب وہ جنگل کے اندر پہنچے تو اچانک ان کا سامنا ایک خونخوار شیر سے ہوا۔ سب دوست خوفزدہ ہوگئے اور ان کے قدم جم گئے۔ لیکن علی، جو سب سے زیادہ بہادر تھا، فوراً بولا، “دوستو، ہمیں اپنی عقل سے کام لینا ہوگا۔ اگر ہم گھبرا گئے تو یہ شیر ہمیں کھا جائے گا۔”
علی نے تجویز دی کہ سب کو ایک درخت پر چڑھ جانا چاہیے تاکہ شیر ان تک نہ پہنچ سکے۔ لیکن زبیر، جو کہ بہت تیز دماغ تھا، بولا، “یہ کافی نہیں ہوگا۔ ہمیں شیر کو یہاں سے دور بھگانے کا طریقہ سوچنا ہوگا۔”
اتحاد کی طاقت
زبیر نے باقی دوستوں کو درخت کی شاخوں اور پتھروں کو اکٹھا کرنے کا کہا۔ فہد، جو کہ سب سے زیادہ مضبوط تھا، نے پتھر اکٹھے کیے اور حسن نے درخت کی شاخوں کو تیز کر کے ان کو ہتھیاروں کی شکل دی۔
جب شیر ان کے قریب آیا تو سب نے مل کر پتھر اور تیز شاخوں سے اس پر حملہ کیا۔ شیر خوفزدہ ہو کر وہاں سے بھاگ گیا۔ ان کی عقل اور اتحاد نے انہیں خطرے سے بچا لیا۔
اخلاقی سبق
اس واقعے کے بعد ان چاروں دوستوں کو یہ سبق ملا کہ مشکل وقت میں اتحاد، ہمت اور عقل سے کام لینا چاہیے۔ اگر وہ ایک دوسرے کا ساتھ نہ دیتے تو شیر انہیں نقصان پہنچا سکتا تھا۔
یہ کہانی گاؤں کے بچوں میں مشہور ہوگئی اور آج بھی لوگ ان چار دوستوں کی بہادری اور اتحاد کی مثال دیتے ہیں۔
اخلاقی سبق:
اتحاد میں برکت ہے۔ مشکل وقت میں مل جل کر کام کرنے سے ہر مشکل کا حل نکالا جا سکتا ہے۔