حضرت علیؓ کا حکمت بھرا فیصلہ
ایک دن ایک عورت حضرت علیؓ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنی پیچیدہ صورتحال پیش کی۔ اس نے کہا:
“یا علی، میں نے ایک مہینے کے اندر تین مختلف مردوں سے ہمبستری کی تھی، اور اب نو ماہ بعد ایک بچہ پیدا ہوا ہے۔ یہ تینوں مرد اس بچے کا باپ ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ براہِ کرم انصاف فرمائیں۔”
یہ سن کر تینوں مرد بھی وہاں آ گئے اور اپنی اپنی دلیل پیش کرنے لگے۔ مشرکین جو یہ معاملہ دیکھ رہے تھے، طنزیہ ہنستے ہوئے کہنے لگے:
“آج علی سے فیصلہ نہیں ہو پائے گا! یہ معاملہ اتنا پیچیدہ ہے کہ اس کا کوئی حل نہیں نکلے گا۔”
حضرت علیؓ نے ان سب کو خاموش رہنے کا حکم دیا اور فرمایا:
“فیصلہ حق کے مطابق ہوگا، اور اللہ کی مدد سے ہر معاملے کا حل ممکن ہے۔”
حضرت علیؓ کی حکمت:
حضرت علیؓ نے ایک غلام کو حکم دیا کہ وہ دودھ پلانے والی بکری لے کر آئے۔ جب بکری حاضر کی گئی تو حضرت علیؓ نے تینوں مردوں سے فرمایا:
“تم میں سے ہر ایک اس بکری کو ایک ایک بال نوچ کر نکالے۔”
تینوں نے باری باری ایسا کیا۔ حضرت علیؓ نے بکری کی کیفیت کو غور سے دیکھا اور کہا:
“جس مرد نے سب سے پہلے بال نوچا، اس بکری کو زیادہ تکلیف ہوئی، اس کے دودھ میں شدت سے کمی آئی۔ لیکن جیسے جیسے باقی دو نے نوچا، بکری کی تکلیف میں کمی آتی گئی۔”
پھر آپ نے فرمایا:
“اب میں اسی اصول کو تمہارے دعوے پر لاگو کروں گا۔ بچے کے ماں کے ساتھ تعلق کی ابتدا جس مرد نے کی تھی، وہی اس کا حقیقی باپ ہے، کیونکہ باقیوں نے پہلے عمل کی شدت کم ہونے کے بعد تعلق قائم کیا۔”
DNA کے بغیر فیصلہ:
حضرت علیؓ کی حکمت اور فیصلہ سن کر تینوں مرد خاموش ہو گئے۔ پہلا مرد جس نے سب سے پہلے تعلق قائم کیا تھا، وہ جھک کر تسلیم کر گیا کہ وہی بچہ کا حقیقی باپ ہے۔ عورت نے بھی اس بات کی تصدیق کی۔
نتیجہ:
مشرکین جو پہلے ہنس رہے تھے، حیرت اور سکوت میں ڈوب گئے۔ انہوں نے کہا:
“واقعی علی علم و حکمت کے مالک ہیں، اور اللہ نے ان کو فیصلے کے لیے چنا ہے۔ ایسا فیصلہ ہم نے کبھی نہ سنا اور نہ دیکھا۔”
یہ واقعہ حضرت علیؓ کی غیرمعمولی ذہانت اور حکمت کا ایک روشن نمونہ ہے، جو یہ بتاتا ہے کہ عدل اور حق کا راستہ ہمیشہ اللہ کی مدد سے ممکن ہے، چاہے معاملہ کتنا ہی پیچیدہ کیوں نہ ہو۔