Story of Yong Lohar are Qazi Shab – ایک لوہار جو حکیم بن گیا

ایک لوہار جو حکیم بن گیا: حیرت انگیز واقعہ

ایک گاؤں میں ایک غریب لوہار اپنی زندگی کی مشکلات اور غربت سے تنگ آ گیا۔ جب زندگی کے تمام راستے بند نظر آنے لگے تو اس نے لوہے کے کام کو چھوڑ کر دواخانہ کھولنے کا فیصلہ کیا۔ حیرت کی بات یہ تھی کہ جو بھی مریض اس کے پاس آتا، وہ صحت یاب ہو جاتا۔ دیہاتی اس “نئے حکیم” کی تعریف کرتے نہ تھکتے تھے۔

سردار کے بیٹے کا حکمت سیکھ کر آنا

دوسری طرف، گاؤں کے سردار کا بیٹا ملک شام سے حکمت کی تعلیم حاصل کرکے واپس آیا تھا۔ وہ اپنے علم پر بڑا نازاں تھا اور توقع کرتا تھا کہ گاؤں کے لوگ اس کی حکمت کو سراہیں گے اور علاج کے لیے اسی کے پاس آئیں گے۔ لیکن دیہاتی اس کے پاس جانے کے بجائے لوہار کے دواخانے کو ترجیح دیتے تھے۔

یہ صورتحال سردار کے بیٹے کے لیے ناقابلِ برداشت تھی۔ وہ اپنے علم کے باوجود گاؤں کے لوگوں کا اعتماد حاصل نہ کر پایا۔

سردار کا بیمار ہونا

ایک دن گاؤں کے سردار کی طبیعت بگڑ گئی۔ سردار کے بیٹے نے اپنی حکمت کے مطابق دوا تیار کی اور اپنے والد کو دی، لیکن اس کے نتیجے میں سردار کی حالت مزید خراب ہو گئی۔ مجبوراً، گاؤں کے لوگ سردار کو لوہار کے پاس لے گئے، جو اب حکیم بن چکا تھا۔ لوہار نے ایک سادہ سی دوا دی، اور سردار جلد ہی صحت یاب ہو گیا۔ یہ دیکھ کر گاؤں کے لوگ اس لوہار کی اور زیادہ تعریف کرنے لگے۔

قاضی سے شکایت

سردار کا بیٹا یہ سب دیکھ کر حسد میں مبتلا ہو گیا۔ وہ قاضی کے پاس گیا اور شکایت کی کہ ایک لوہار، جو حکیم نہیں ہے، گاؤں کے لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہا ہے اور بغیر کسی علم کے دوائیں دے رہا ہے۔

قاضی کے سپاہیوں کا لوہار کو گرفتار کرنا
قاضی نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ وہ لوہار کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کریں۔ جب سپاہی لوہار کے دواخانے پہنچے تو حیرت زدہ رہ گئے۔

لوہار نے ان سے کہا:

“آپ مجھے کیوں گرفتار کرنے آئے ہیں؟ اگر آپ کو لگتا ہے کہ میں حکمت کے قابل نہیں ہوں تو آپ بھی میری دوا آزما لیں۔”

سپاہیوں نے اس کے دواخانے کی چیزوں کو دیکھنا چاہا، لیکن وہاں کچھ بھی غیر معمولی یا غلط نہیں پایا۔ لوہار کی حکمت کے پیچھے کوئی جادو یا دھوکہ نہیں تھا، بلکہ وہ سادہ اجزاء اور دیسی ترکیبوں کا استعمال کرتا تھا جو لوگوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہی تھیں۔

اصل حقیقت

جب قاضی نے لوہار سے پوچھا کہ وہ یہ سب کیسے کر رہا ہے، تو لوہار نے مسکراتے ہوئے جواب دیا:
“میری حکمت کا راز خلوصِ نیت اور لوگوں کی بھلائی کی خواہش ہے۔ میں جو بھی کرتا ہوں، پوری دیانتداری سے کرتا ہوں۔ اللہ نے میرے ہاتھ میں شفا دی ہے، اور میری دوا کے پیچھے کوئی جادو نہیں، صرف دعا ہے۔”

سبق
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ:

خلوص اور نیک نیتی کامیابی کی کنجی ہیں۔
علم کا غرور انسان کو فائدہ نہیں دیتا جب تک کہ وہ عاجزی کے ساتھ استعمال نہ کیا جائے۔
عوام کا اعتماد کسی بھی کامیابی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، اور یہ خلوص اور خدمت سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

اختتامیہ

لوہار کی سادہ حکمت اور خلوص نے اسے گاؤں کے دلوں میں جگہ دی، جبکہ سردار کے بیٹے کا غرور اور علم کا دکھاوا اسے عوام کی نظر میں ناکام کر گیا۔ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کسی بھی پیشے میں کامیابی کے لیے نیت اور خدمت کا جذبہ سب سے اہم ہے۔

Leave a Comment