حضرت علیؓ کا 900 کلوگرام کا دروازہ اٹھانے کا واقعہ اسلامی تاریخ کا ایک حیرت انگیز اور اہم واقعہ ہے، جو نہ صرف آپ کی جسمانی قوت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ آپ کے ایمان، بہادری، اور اللہ پر توکل کا بھی مظہر ہے۔ یہ واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ انسان کی طاقت محض جسمانی نہیں ہوتی، بلکہ روحانی قوت اور اللہ کی مدد سے انسان وہ کام بھی کر سکتا ہے جو بظاہر ممکن نہیں لگتا۔
جنگِ خندق اور 900 کلوگرام کا دروازہ
یہ واقعہ جنگِ خندق کے دوران پیش آیا، جو 5 ہجری میں مدینہ منورہ میں ہوئی۔ جنگِ خندق کے دوران، جب قریش اور ان کے اتحادیوں نے مدینہ پر حملہ کرنے کی کوشش کی، تو حضرت علیؓ اور دیگر صحابہ کرام نے مل کر دفاعی حکمت عملی تیار کی۔ اس دوران مسلمانوں کو ایک بہت بھاری دروازے کی ضرورت پیش آئی تاکہ وہ اپنے شہر کو محفوظ بنا سکیں اور دشمن کے حملے سے بچا سکیں۔
ایک دن یہ دروازہ گر گیا اور اس کا وزن اتنا زیادہ تھا کہ وہ اُٹھانا ممکن نہیں تھا۔ اس دروازے کا وزن تقریباً 900 کلوگرام کے قریب تھا، اور کسی عام شخص کے لیے اسے اُٹھانا ناممکن تھا۔ لیکن حضرت علیؓ نے اللہ کی مدد سے اس بھاری دروازے کو اُٹھا لیا، اور اس کے بعد اس کا ایک بڑا اثر مدینہ کے مسلمانوں پر پڑا۔ یہ واقعہ آپ کی غیر معمولی جسمانی طاقت اور اللہ کے راستے پر چلنے کی جرات کا مظہر تھا۔
حضرت علیؓ کی جسمانی طاقت اور روحانی قوت
حضرت علیؓ کی قوت صرف جسمانی ہی نہیں تھی، بلکہ آپ کی روحانی قوت اور ایمان کا بھی اس واقعے میں بڑا دخل تھا۔ آپ نے ہمیشہ اللہ کی رضا کے لیے اپنی طاقت کو استعمال کیا۔ آپ کی شخصیت میں طاقت کا اصل ماخذ اللہ کی مدد اور توکل تھا۔ حضرت علیؓ کا یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ جب انسان اللہ کی رضا کی نیت سے کام کرتا ہے تو اللہ اُس کی مدد کرتا ہے اور وہ ناممکن کو بھی ممکن بنا دیتا ہے۔
حضرت علیؓ نے اس دروازے کو اُٹھا کر یہ ثابت کیا کہ ایک مومن کی طاقت صرف اس کی جسمانی طاقت تک محدود نہیں ہوتی، بلکہ اللہ پر ایمان اور توکل سے وہ کسی بھی مشکل کو آسانی سے حل کر سکتا ہے۔
حضرت علیؓ کی بہادری اور ایمان
حضرت علیؓ کی زندگی بھر کی بہادری اور قربانیاں مسلمانوں کے لیے ایک روشنی کی مانند ہیں۔ آپ نے جنگِ بدر، اُحد، اور خندق سمیت متعدد جنگوں میں حصہ لیا اور اپنی بے مثال بہادری کا مظاہرہ کیا۔ آپ کی بہادری صرف میدان جنگ میں ہی نہیں، بلکہ زندگی کے ہر پہلو میں تھی۔ آپ کا ہر قدم اللہ کے راستے میں تھا، اور آپ کا ایمان اتنا مضبوط تھا کہ ہر قسم کی آزمائش کو خوش دلی سے برداشت کیا۔
نتیجہ
حضرت علیؓ کا 900 کلوگرام کا دروازہ اُٹھانے کا واقعہ نہ صرف ایک جسمانی معرکہ تھا، بلکہ ایک روحانی پیغام بھی تھا۔ یہ واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ اگر انسان اللہ کی رضا کی نیت سے عمل کرے اور اپنے اندر ایمان و عزم کا جذبہ پیدا کرے، تو وہ ناممکن کو بھی ممکن بنا سکتا ہے۔ حضرت علیؓ کی زندگی کا یہ واقعہ ایک روشن مثال ہے کہ انسان کی اصل طاقت اللہ کی مدد اور توکل پر ہے، اور اللہ کی رضا کے لیے کی جانے والی کوششیں کبھی ضائع نہیں جاتیں۔
حضرت علیؓ کا یہ واقعہ آج بھی مسلمانوں کے لیے ایک سبق ہے کہ ایمان، توکل، اور عزم کے ساتھ ہم بھی اپنی زندگی کے ہر میدان میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔