اللہ کا عذاب کیسا ہے؟ جاہنمی عورتیں کون ہیں اور نافرمان عورتوں کو کیا سزا ملے گی؟ 10 عورتوں پر اللہ کا عذاب
اللہ تعالیٰ کا عذاب دنیا و آخرت میں مختلف شکلوں میں ظاہر ہوتا ہے، اور اس کا سبب انسان کے اعمال اور اس کے اختیار کردہ راستے ہیں۔ اللہ کا عذاب ان لوگوں پر آتا ہے جو اس کی رضا کی مخالفت کرتے ہیں، اس کے حکموں کو نظر انداز کرتے ہیں، اور اس کی نافرمانی کرتے ہیں۔ اس عذاب کا تعلق صرف مردوں سے نہیں، بلکہ عورتوں سے بھی ہے۔ قرآن و حدیث میں اللہ کے عذاب کے بارے میں مختلف خبرداریاں آئی ہیں جن میں نافرمان عورتوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
اللہ کا عذاب کیا ہے؟
اللہ کا عذاب ایک سخت سزا ہے جو دنیا یا آخرت میں اللہ کے حکم سے کسی پر آتی ہے۔ یہ عذاب مختلف شکلوں میں ہو سکتا ہے، جیسے بیماری، فقر، غربت، یا ذہنی و جسمانی اذیتیں۔ آخرت میں یہ عذاب سب سے زیادہ دردناک اور دائمی ہوتا ہے، جو انسان کی روح اور جسم دونوں کو تکلیف پہنچاتا ہے۔
اللہ کا عذاب انسانوں کے اعمال کے مطابق آتا ہے۔ جب کسی نے اپنی زندگی میں اللہ کی ہدایت کو چھوڑ دیا اور اس کی رضا کے راستے کو چھوڑا، تو اس پر عذاب آنا لازمی ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اپنے عذاب کی شدت کو کئی مقامات پر بیان کیا ہے، اور یہ بتایا ہے کہ کوئی بھی شخص جو اللہ کی ہدایت کی خلاف ورزی کرتا ہے، وہ اس کے عذاب سے بچ نہیں سکتا۔
جاہنمی عورتیں کون ہیں؟
جاہنم میں جانے والی عورتوں کا ذکر بھی قرآن و حدیث میں آیا ہے۔ جو عورتیں اللہ کی نافرمانی کرتی ہیں اور اس کی ہدایات کو ترک کر دیتی ہیں، وہ جاہنمی قرار پاتی ہیں۔ جاہنمی عورتوں کی کچھ خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں:
- کفر اور شرک کرنے والی عورتیں: جو اللہ کے ساتھ شریک کرتی ہیں، اللہ کی صفات کو تسلیم نہیں کرتی، اور اس کے سوا دوسرے معبودوں کی عبادت کرتی ہیں۔
- فحاشی اور بے حیائی کی مرتکب عورتیں: جو اپنے جسم اور کردار کی پاکیزگی کا خیال نہیں رکھتیں اور بے پردگی کی راہ اختیار کرتی ہیں۔
- نافرمانی کرنے والی عورتیں: جو اپنے شوہروں، والدین یا اللہ کے حکموں کی مخالفت کرتی ہیں اور اپنے فرضوں کو نظر انداز کرتی ہیں۔
- مظلوموں پر ظلم کرنے والی عورتیں: جو دوسروں کو تکلیف دیتی ہیں اور حق و انصاف سے دور ہوتی ہیں۔
- کذب بولنے والی عورتیں: جو جھوٹ بول کر لوگوں کو گمراہ کرتی ہیں۔
نافرمان عورتوں کو کیا سزا ملے گی؟
اللہ کی نافرمان عورتوں کو نہ صرف دنیا میں سخت سزا ملتی ہے بلکہ آخرت میں بھی انہیں شدید عذاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حدیث اور قرآن مجید میں اللہ کے عذاب کا ذکر کیا گیا ہے جو نافرمانوں کے لئے مخصوص ہے۔
قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے: “یوم یسحبون فی النار علی وجوہهم ذوقوا بما کنتم تکسبون” (الفرقان: 34) یعنی “جس دن انہیں آگ میں منہ کے بل کھینچ کر گھسیٹ لیا جائے گا، (اور کہا جائے گا) کہ یہ ہے وہ عذاب جس کا تمہیں اپنے اعمال کے بدلے سامنا کرنا پڑا۔”
10 عورتوں پر اللہ کا عذاب
- آسیہ: حضرت آسیہ نے فرعون کے ظلم و ستم کو سہہ کر اللہ کی ہدایت کو اختیار کیا، لیکن اس کے باوجود اللہ کی ہدایت سے انکار کرنے والی عورتیں اس کی مثال نہیں بن سکتیں۔
- امراۃ نوح: حضرت نوح کی بیوی نے اپنی قوم کے ساتھ کفر کیا اور اپنے شوہر کی ہدایت کو رد کیا، جس کی وجہ سے وہ عذاب کا شکار ہوئی۔
- امراۃ لوط: حضرت لوط کی بیوی بھی اپنی قوم کے ساتھ فحاشی و بے حیائی کی طرف مائل تھی اور اللہ کی نافرمانی کی وجہ سے اس کا شمار جاہنمیوں میں ہوتا ہے۔
- قابیل کی بیوی: قابیل نے اپنے بھائی ہابیل کا قتل کیا اور اس کی بیوی نے اس کی مدد کی، جس کی وجہ سے اسے اللہ کے عذاب کا سامنا کرنا پڑا۔
- مستکبرہ عورت: وہ عورتیں جو غرور و تکبر میں مبتلا ہوتی ہیں اور اپنی حقیقت کو نہ سمجھتی ہیں، اللہ کی نظر میں ان کی سزا بہت سخت ہے۔
- فحاشی اختیار کرنے والی عورت: جو اپنے جسم و جان کے ساتھ فحاشی کا ارتکاب کرتی ہے، اللہ کی نظر میں اس کا عذاب بہت سخت ہوتا ہے۔
- جھوٹ بولنے والی عورت: جو اپنے عمل یا قول میں جھوٹ بولتی ہے، اسے اللہ کی طرف سے شدید عذاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
- نافرمان بیوی: جو اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی ہے اور گھر میں فساد پیدا کرتی ہے، اللہ اس کو سخت سزا دے گا۔
- ظالم اور بدکردار عورت: جو دوسروں پر ظلم کرتی ہے اور حقوق کی پامالی کرتی ہے، اللہ کی عدالت میں اس کا حساب ہوگا۔
- کبیرہ گناہ کرنے والی عورت: جو کبیرہ گناہوں میں ملوث ہوتی ہے، اس کے لئے اللہ کا عذاب بڑا سخت ہوتا ہے۔
اللہ کے عذاب اور جاہنمی عورتوں کا ذکر قرآن و حدیث میں آیا ہے، اور ان کی تفصیل کو سمجھنا بہت ضروری ہے تاکہ ہم اپنی زندگیوں کو بہتر بنا سکیں اور اللہ کی رضا کی طرف گامزن ہو سکیں۔ میں آپ کو جو 10 جاہنمی عورتوں کی خصوصیات بتا رہا تھا، ان میں سے ہر ایک کا واقعہ بہت اہم ہے۔ ان عورتوں کی کہانیاں نہ صرف ان کی نافرمانی کو ظاہر کرتی ہیں بلکہ یہ ہماری رہنمائی کے لئے ہیں تاکہ ہم بھی اس سے سبق حاصل کریں۔
1. آسیہ (حضرت فرعون کی بیوی)
حضرت آسیہ، جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مددگار بیوی تھیں، ایک ایمان والی اور پرہیزگار عورت تھیں۔ ان کا ایمان اس وقت مضبوط ہوا جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کی غصہ اور ظلم کے باوجود اللہ کا پیغام سنایا۔ حضرت آسیہ نے حضرت موسیٰ کی ہدایت کو قبول کیا، مگر فرعون کی سختی اور ظلم کی وجہ سے ان کی زندگی بہت مشکل ہو گئی۔ قرآن میں ان کا ذکر ہے:
“رَبِّ بْنِ لِی عِندَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَنَجِّنِي مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِ وَنَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ” (التحریم: 11)
مگر اللہ کی رضا کی خاطر، حضرت آسیہ نے اپنے شوہر کے ظلم کو برداشت کیا اور اللہ کے راستے پر چلیں۔ ان کے ایمان کی آزمائش اس وقت ہوئی جب فرعون نے ان کو قید کر لیا اور سخت اذیت دی۔ اللہ نے ان کے ایمان کی تعریف کی اور انہیں جنت میں گھر دیا۔ ان کا ذکر ہمیشہ جنت میں جانے والی پاک عورتوں میں کیا جائے گا۔
2. امراۃ نوح (حضرت نوح کی بیوی)
حضرت نوح علیہ السلام کی بیوی کا ذکر قرآن میں اس طرح کیا گیا ہے:
“ضَرَبَ اللَّـهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ كَفَرُوا امْرَأَتَ نُوحٍ وَامْرَأَتَ لُوطٍ” (التحریم: 10)
حضرت نوح کی بیوی نے اپنے شوہر کی تبلیغ کا انکار کیا، اس نے اپنے شوہر کی حمایت نہیں کی اور اپنے کفر پر قائم رہی۔ جب اللہ کا عذاب نوح کی قوم پر آیا، تو حضرت نوح کی بیوی بھی اس عذاب میں ڈوب گئی۔ حضرت نوح کی بیوی کا یہ واقعہ ایک سبق ہے کہ انسان کا ایمان کسی بھی دنیاوی تعلقات سے زیادہ اہم ہے، اور اللہ کی ہدایت کا انکار کرنے والی عورتیں عذاب میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔
3. امراۃ لوط (حضرت لوط کی بیوی)
حضرت لوط کی بیوی بھی اپنے شوہر کی ہدایت کی مخالف تھی اور قوم لوط کی گناہوں میں شریک تھی۔ حضرت لوط کی قوم کی بدکاری اور فحاشی کی وجہ سے اللہ کا عذاب آیا۔ حضرت لوط کی بیوی نے اپنی قوم کے ساتھ مل کر یہ گناہ کیا تھا۔ قرآن میں ان کا ذکر یوں آیا ہے:
“وَفَجَّرْنَا السَّمَاءَ فَفَجَّرْنَا الْأَرْضَ فَفَجَّرْنَا الْجَحِيمَ وَرَجَمْنَاهُمْ بِحِجَارَةٍ” (الذاریات: 34)
جب حضرت لوط کی قوم پر عذاب آیا، تو ان کی بیوی بھی ان کے ساتھ عذاب کا شکار ہوئی۔ ان کا واقعہ اس بات کا درس دیتا ہے کہ اللہ کی ہدایات کا انکار کرنے والی عورتوں کو عذاب میں گرفتار کیا جاتا ہے۔
4. قابیل کی بیوی
حضرت قابیل نے اپنے بھائی حضرت ہابیل کا قتل کیا۔ اس قتل میں اس کی بیوی کا بھی حصہ تھا، کیونکہ اس نے قابیل کو قتل کے عمل میں مدد دی تھی۔ اللہ نے ان دونوں کو عذاب دینے کی دھمکی دی، اور یہ واقعہ انسانوں کے لیے سبق آموز ہے کہ ظلم و زیادتی کا ارتکاب کرنے والوں کا عذاب ضرور آتا ہے۔
5. مستکبرہ عورتیں (غرور و تکبر کرنے والی عورتیں)
وہ عورتیں جو اپنی خوبصورتی، دولت یا مقام پر غرور کرتی ہیں اور اللہ کی ہدایت کو رد کرتی ہیں، ان کا انجام بہت برا ہوتا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور دیگر صحابہ کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ غرور اور تکبر میں مبتلا عورتیں جاہنم میں جائیں گی۔ اس کی ایک مثال فرعون کی بیوی آسیہ بھی ہیں جنہوں نے اپنی عظمت کو رد کیا اور اللہ کے راستے کو اختیار کیا۔
6. فحاشی اختیار کرنے والی عورتیں
وہ عورتیں جو اپنے جسم و جان کی بے حرمتی کرتی ہیں اور فحاشی کے راستے پر چلتی ہیں، اللہ کی طرف سے عذاب کا سامنا کرتی ہیں۔ قرآن میں اس قسم کی عورتوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان کا انجام جاہنم میں سخت عذاب ہوگا:
“إِنَّ الَّذِينَ فَعَلُوا السَّيِّئَاتِ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ” (النساء: 123)
7. جھوٹ بولنے والی عورتیں
وہ عورتیں جو جھوٹ بول کر دوسروں کو گمراہ کرتی ہیں، اللہ کی نظر میں ان کا شمار بھی جاہنمیوں میں ہوتا ہے۔ جھوٹ کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن میں اس کا بار بار ذکر کیا گیا ہے اور اللہ نے جھوٹ بولنے والوں کو سخت سزا دینے کا وعدہ کیا ہے۔
8. نافرمان بیویاں
جو عورتیں اپنے شوہروں کی نافرمانی کرتی ہیں اور ان کے حقوق ادا نہیں کرتیں، اللہ کی رضا کے خلاف چلتی ہیں، ان کے لئے سخت سزا ہے۔ حدیث میں ہے کہ جو عورت اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی ہے اور اس کی حمایت نہیں کرتی، اللہ اس سے راضی نہیں ہوتا اور آخرت میں اسے سزا ملے گی۔
9. ظالم اور بدکردار عورتیں
وہ عورتیں جو ظلم کرتی ہیں، حقوق کی پامالی کرتی ہیں، اور دوسروں پر ظلم و زیادتی کرتی ہیں، اللہ کی طرف سے ان کے لئے سخت عذاب ہے۔ ان کا شمار جاہنمیوں میں ہوتا ہے، اور ان کو اللہ کے عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
10. کبیرہ گناہ کرنے والی عورتیں
وہ عورتیں جو کبیرہ گناہ کرتی ہیں اور اپنی زندگیوں میں مسلسل گناہوں میں ملوث رہتی ہیں، اللہ کا عذاب ان کے لیے مخصوص ہوتا ہے۔ کبیرہ گناہ کرنے والی عورتیں جاہنم میں جائیں گی اگر وہ توبہ نہیں کرتیں۔
نتیجہ:
ان تمام عورتوں کے واقعات میں ایک بات مشترک ہے کہ اللہ کی نافرمانی اور گناہوں کا ارتکاب کسی بھی انسان یا عورت کے لیے شدید عذاب کا سبب بنتا ہے۔ اس لئے ہم سب کو اللہ کی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے، اپنے اعمال کو درست کرنا چاہیے اور اپنی زندگیوں میں توبہ اور اصلاح کی طرف قدم بڑھانا چاہیے تاکہ ہم اللہ کے عذاب سے بچ سکیں اور جنت میں داخل ہو سکیں۔