حضرت علی (علیہ السلام) نے فرمایا کہ ماں باپ کے گناہوں کی سزا بعض اوقات اولاد کو ملتی ہے، اور اس بارے میں ان کے اقوال اور تعلیمات کی روشنی میں مختلف پہلو سامنے آتے ہیں۔ حضرت علی (علیہ السلام) کی تعلیمات کے مطابق، اولاد پر ماں باپ کے گناہوں کی سزا کی کچھ مخصوص وجوہات اور حالات ہیں جن پر زور دیا گیا ہے۔ ان میں سے چند اہم پہلو درج ذیل ہیں:
- والدین کی بد اعمالی: حضرت علی (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اگر والدین خدا کی حدود کی خلاف ورزی کریں یا گناہ میں ملوث ہوں تو اولاد کو اس کا اثر محسوس ہو سکتا ہے۔
- والدین کی نافرمانی: اگر والدین اپنے فرادی طور پر نافرمانی کرتے ہیں، جیسے جھوٹ بولنا یا ظلم کرنا، تو اولاد پر اس کا اثر پڑتا ہے۔
- جھوٹ بولنا: اگر ماں باپ جھوٹ بولیں تو ان کے گناہ کا اثر اولاد پر بھی پڑتا ہے۔
- اولاد کی پرورش میں کوتاہی: حضرت علی نے فرمایا کہ اگر والدین اولاد کی تربیت میں غفلت کریں، تو یہ ان کے گناہ کی سزا بن سکتی ہے۔
- ظلم و زیادتی: والدین اگر ظلم کریں یا حق تلفی کریں، تو اس کا اثر اولاد پر بھی آتا ہے۔
- والدین کا بد دلی کا رویہ: اگر والدین اولاد کے ساتھ بد دلی سے پیش آئیں، تو اس کا اثر ان کی اولاد پر پڑتا ہے۔
- دینی تعلیمات سے غفلت: والدین کی غفلت، جیسے دین کی تعلیم دینے میں کمی، اولاد کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
- والدین کا دنیاوی حب میں غرق ہونا: حضرت علی نے فرمایا کہ اگر والدین دنیا کے پیچھے اتنا بھاگیں کہ اولاد کی روحانی تربیت سے غافل ہوں تو یہ اولاد کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
- بد اخلاقی کا نمونہ بننا: اگر والدین بد اخلاق ہوں اور اولاد ان کے اس رویے کو سیکھے، تو یہ اولاد کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
- والدین کا گناہ کا اعتراف نہ کرنا: حضرت علی کے مطابق اگر والدین اپنے گناہوں پر توبہ نہ کریں، تو اس کا اثر اولاد پر بھی آ سکتا ہے۔
- والدین کا بیجا تکبر: اگر والدین اپنے مقام کو بڑھا چڑھا کر پیش کریں اور تکبر کا مظاہرہ کریں تو ان کا اثر اولاد پر پڑتا ہے۔
- اولاد کو بے گناہ عذاب میں ڈالنا: اگر والدین اپنے گناہوں کا اثر اولاد پر ڈالیں، تو یہ بھی اولاد کے لیے ایک سزا بن سکتی ہے۔
- بد عادات کا فروغ: حضرت علی نے فرمایا کہ اگر والدین اپنی بد عادات کو اپنے بچوں میں منتقل کریں، تو اس کا نتیجہ اولاد کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
- والدین کا مال حرام کمانا: اگر والدین حرام مال کماتے ہیں اور وہ مال اولاد تک پہنچتا ہے، تو یہ اولاد کے لیے بُری تقدیر کا سبب بن سکتا ہے۔
- کسی کو تکلیف دینا: اگر والدین دوسرے لوگوں کو تکلیف دیتے ہیں یا ظلم کرتے ہیں، تو اس کا اثر بھی اولاد پر پڑتا ہے۔
- والدین کا دین سے غافل ہونا: حضرت علی نے فرمایا کہ اگر والدین دین سے غافل رہیں اور اولاد کو بھی اس سے دور رکھیں، تو یہ ان کی نسل کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
- والدین کا توبہ نہ کرنا: اگر والدین اپنے گناہوں سے توبہ نہیں کرتے اور ان کی اصلاح نہیں ہوتی، تو اس کا اثر اولاد پر آتا ہے۔
- والدین کا دل سخت ہونا: حضرت علی نے کہا کہ اگر والدین کا دل سخت ہو، اور وہ اولاد سے محبت یا شفقت کا برتاؤ نہ کریں، تو اس کا برا اثر نسلوں تک جا سکتا ہے۔
- سماجی ذمہ داریوں کا انکار: اگر والدین اپنے سماجی فرائض اور ذمہ داریوں کو پورا نہ کریں، جیسے یتیموں اور غریبوں کی مدد نہ کرنا، تو اس کا اثر اولاد پر پڑتا ہے۔
- اولاد کی تکلیف پر خوشی محسوس کرنا: حضرت علی (علیہ السلام) کے مطابق اگر والدین اپنی اولاد کی تکالیف میں خوشی محسوس کریں یا ان پر ظلم کریں، تو یہ اولاد کے لیے عذاب کا باعث بن سکتا ہے۔
- والدین کا غیر اخلاقی رویہ: اگر والدین غیر اخلاقی رویہ اختیار کریں، جیسے کہ دھوکہ دہی، چوری، یا بے ایمانی، تو ان کا اثر اولاد پر پڑتا ہے۔
- اولاد کو بے ہودہ چیزوں سے آگاہ کرنا: حضرت علی (علیہ السلام) نے فرمایا کہ والدین اگر اولاد کو فحش یا غیر اخلاقی مواد سے آشنا کریں تو ان کے گناہوں کا اثر اولاد پر بھی پڑتا ہے۔
- والدین کا احکامِ خداوندی سے انکار: اگر والدین خدا کے احکام کو نظرانداز کرتے ہیں اور ان کا اتباع نہیں کرتے، تو اس کا اثر اولاد پر پڑتا ہے۔
- اولاد کو دینی رہنمائی سے دور رکھنا: اگر والدین اپنے بچوں کو دین سے دور رکھیں اور ان کی روحانی تربیت نہ کریں، تو یہ ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
- والدین کا عبادات میں غفلت: حضرت علی (علیہ السلام) نے کہا کہ اگر والدین اپنی عبادات میں غفلت برتیں، تو اس کا اثر ان کی نسل پر پڑتا ہے۔
- والدین کا وقت کی قدر نہ کرنا: اگر والدین وقت کی اہمیت کو نہ سمجھیں اور اپنی زندگی کے قیمتی لمحے ضائع کریں، تو اولاد بھی ان سے یہی سیکھتی ہے۔
- والدین کا حلال رزق کی طرف دھیان نہ دینا: حضرت علی نے فرمایا کہ حلال رزق کمانا والدین کی ذمہ داری ہے، اور اگر وہ حرام رزق کمائیں تو اس کا اثر اولاد پر پڑتا ہے۔
- والدین کا دوسروں کا حق مارنا: اگر والدین دوسروں کے حقوق کو پامال کریں، جیسے کہ قرض نہ دینا یا کسی کی مدد نہ کرنا، تو اس کا اثر اولاد پر پڑتا ہے۔
- والدین کا مشروبات یا نشے میں مبتلا ہونا: حضرت علی نے فرمایا کہ اگر والدین نشے یا کسی قسم کے حرام مشروبات میں مبتلا ہوں، تو اس کا اثر ان کی نسل پر پڑتا ہے۔
- والدین کا اعمالِ حسنہ میں سست ہونا: اگر والدین نیکیوں اور اعمالِ حسنہ میں سستی اختیار کریں اور اس کی ترغیب اپنے بچوں کو نہ دیں، تو یہ اولاد کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
یہ نکات حضرت علی (علیہ السلام) کی تعلیمات کی روشنی میں اولاد پر والدین کے گناہوں کی سزا کے مزید پہلو ہیں۔ ان میں سے ہر ایک پہلو انسان کی اخلاقی اور روحانی زندگی کے اہمیت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ حضرت علی (علیہ السلام) نے والدین کو اپنی اولاد کی پرورش اور تربیت میں احتیاط اور دھیان دینے کی اہمیت پر زور دیا ہے تاکہ نسلوں تک اچھے اثرات پہنچ سکیں۔