جب 1960 میں پاکستانی طیاروں نے افغانستان پر بمباری کی

جب 1960 میں پاکستانی طیاروں نے افغانستان پر بمباری کی — تاریخ کا وہ واقعہ جس نے دونوں ممالک کے تعلقات کو ہلا کر رکھ دیا

اسلام آباد (تاریخی رپورٹ) — سن 1960 کی دہائی جنوبی ایشیا کی سیاست میں کشیدگی اور بدلتے ہوئے اتحادوں کا زمانہ تھا۔ اسی دوران ایک اہم مگر کم معروف واقعہ پیش آیا، جب پاکستانی فضائیہ نے افغانستان کے سرحدی علاقوں پر بمباری کی۔
یہ واقعہ آج بھی پاک-افغان تعلقات کی تاریخ میں ایک سنگ میل سمجھا جاتا ہے۔

پس منظر: “پشتونستان” تنازع کی جڑ

1950 کی دہائی کے آخر میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان “پشتونستان” کے مسئلے پر شدید اختلافات پیدا ہوئے۔ افغانستان کا مؤقف تھا کہ پاکستان کے قیام کے بعد خیبرپختونخوا اور قبائلی علاقے دراصل پشتونوں کے الگ وطن “پشتونستان” کا حصہ ہونے چاہییں۔
دوسری جانب پاکستان نے اسے اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دیا۔

1960 کا تنازع کیسے بھڑکا

1960 کے اوائل میں افغان سرحدی فورسز نے چمن اور باجوڑ کے قریب پاکستانی حدود میں فائرنگ کے متعدد واقعات کیے، جس پر اسلام آباد نے سخت ردِعمل ظاہر کیا۔
جون 1960 میں پاکستانی انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق، افغان فوجی دستے باجوڑ ایجنسی میں سرحد پار سے دراندازی کر رہے تھے۔ اس کے جواب میں پاکستانی فضائیہ (PAF) کو محدود کارروائی کی اجازت دی گئی۔

پاکستانی فضائیہ کی کارروائی

تاریخی ریکارڈ کے مطابق، پاکستان ایئرفورس کے ایف-86 سیبر جیٹ طیاروں نے افغان سرزمین پر ننگرہار اور کنڑ کے علاقوں میں چند گھنٹوں پر مشتمل کارروائی کی۔
ان حملوں میں چند افغان چیک پوسٹیں تباہ ہوئیں اور افغان فورسز کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ تاہم دونوں ممالک نے باضابطہ طور پر اس کارروائی کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

عالمی ردِعمل

یہ واقعہ اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بنا، کیونکہ پاکستان اور افغانستان دونوں امریکی اثر و رسوخ والے ممالک تھے۔
واشنگٹن اور لندن نے فوری طور پر دونوں ممالک کو کشیدگی کم کرنے پر زور دیا۔ اقوام متحدہ نے بھی خطے میں امن و استحکام برقرار رکھنے کی اپیل کی۔

نتائج اور اثرات

اگرچہ یہ واقعہ چند دنوں میں ختم ہو گیا، لیکن اس نے پاک-افغان تعلقات میں گہرے عدم اعتماد کی بنیاد رکھ دی۔
بعد کے برسوں میں یہی بداعتمادی 1970 اور 1980 کی دہائیوں کے دوران افغان جنگ کے وقت مزید گہری ہوتی گئی۔

تاریخی ماہرین کی رائے

ماہرین کے مطابق، 1960 کی یہ کارروائی پاکستان کی خودمختاری کے دفاع کے طور پر کی گئی، مگر اس کے سفارتی اثرات طویل المدتی ثابت ہوئے۔
یہ واقعہ آج بھی اس بات کی یاد دہانی ہے کہ خطے میں سرحدی تنازعات کس طرح بڑی کشیدگیوں کو جنم دیتے ہیں۔

 

Leave a Comment