دنیا کا سب سے بڑا جنگی جہاز بھیج کر امریکہ ’جنگ مسلط‘ کر رہا ہے: وینزویلا کے صدر کا الزام

دنیا کا سب سے بڑا جنگی جہاز بھیج کر امریکہ ’جنگ مسلط‘ کر رہا ہے: وینزویلا کے صدر کا الزام

بین الاقوامی سیاست ایک بار پھر کشیدگی کے دہانے پر ہے، جب وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ خطے میں دنیا کا سب سے بڑا جنگی جہاز بھیج کر “جنگ مسلط کرنے” کی تیاری کر رہا ہے۔ مادورو نے اپنے تازہ خطاب میں امریکہ کے اقدام کو “غیر ضروری اشتعال انگیزی” اور “علاقائی امن کے لیے خطرہ” قرار دیا۔


وینزویلا کا مؤقف

صدر مادورو نے دارالحکومت کاراکاس میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا:

“امریکہ اپنی عسکری طاقت کے ذریعے لاطینی امریکہ کو ڈرانا چاہتا ہے، مگر وینزویلا کسی دباؤ میں نہیں آئے گا۔ ہمارا ملک اپنی خودمختاری اور سلامتی کا دفاع کرے گا۔”

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے بحیرہ کیریبین کے قریب اپنا سب سے بڑا ایئرکرافٹ کیریئر تعینات کر دیا ہے، جسے وینزویلا کی سمندری حدود کے “انتہائی قریب” دیکھا گیا ہے۔ مادورو کے مطابق، یہ عمل ایک غیر علانیہ جنگی دھمکی کے مترادف ہے۔


امریکی مؤقف

دوسری جانب، امریکی وزارتِ دفاع (Pentagon) نے کہا ہے کہ یہ فوجی جہاز “علاقائی سکیورٹی آپریشن” کے لیے تعینات کیا گیا ہے، جس کا مقصد “نشہ آور منشیات کی اسمگلنگ اور غیر قانونی نقل و حمل” پر قابو پانا ہے۔
واشنگٹن کے مطابق، اس تعیناتی کا کسی بھی ملک کے خلاف کوئی جارحانہ مقصد نہیں۔

تاہم وینزویلا کے حکام اور عوامی حلقوں نے اس وضاحت کو ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔


تاریخی پس منظر

امریکہ اور وینزویلا کے درمیان تعلقات کئی سالوں سے کشیدہ ہیں۔

  • 2019 میں امریکہ نے مادورو کی حکومت کو “غیر قانونی” قرار دیا تھا اور اپوزیشن لیڈر خوان گوائیڈو کی حمایت کی تھی۔
  • وینزویلا پر امریکہ کی طرف سے سخت معاشی پابندیاں عائد کی گئیں، جن سے ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا۔
  • اب، امریکی جنگی جہاز کی تعیناتی کو وینزویلا “طاقت کے ذریعے دباؤ” کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

دنیا کا سب سے بڑا جنگی جہاز — ایک طاقت کی علامت

امریکہ نے جس جنگی جہاز کو بھیجا ہے، وہ مبینہ طور پر USS Gerald R. Ford ہے — جو دنیا کا سب سے بڑا اور جدید ترین ایئرکرافٹ کیریئر مانا جاتا ہے۔
یہ جہاز:

  • تقریباً 1,100 فٹ لمبا ہے
  • اس پر 75 سے زائد لڑاکا طیارے تعینات کیے جا سکتے ہیں
  • اور یہ جدید ترین دفاعی نظام، ریڈار، اور نیوکلیئر پاور سے لیس ہے۔

ماہرین کے مطابق، ایسے جہاز کی موجودگی کسی علاقے میں “طاقت کے مظاہرے” کے طور پر سمجھی جاتی ہے۔


علاقائی ردِ عمل

کئی لاطینی امریکی ممالک نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کوبا، بولیویا اور نکاراگوا جیسے ممالک نے وینزویلا کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ “دہشت اور دباؤ کی سیاست” کر رہا ہے۔

دوسری طرف، امریکہ کے اتحادی ممالک — جیسے کولمبیا اور برازیل — نے کہا کہ “یہ ایک معمول کی عسکری مشق ہے” اور کسی ملک کے خلاف جارحیت کا مقصد نہیں۔


ماہرین کی رائے

بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ:

“یہ صورتحال سرد جنگ کی یاد تازہ کر رہی ہے، جب بڑی طاقتیں اپنے جنگی جہازوں کے ذریعے چھوٹے ممالک پر نفسیاتی دباؤ ڈالتی تھیں۔”

کچھ ماہرین کے مطابق، امریکہ یہ تعیناتی تیل کی سیاست کے تناظر میں بھی کر رہا ہے، کیونکہ وینزویلا کے پاس دنیا کے سب سے بڑے تیل کے ذخائر موجود ہیں۔


وینزویلا کی تیاری

وینزویلا نے بھی اپنی بحریہ اور فضائیہ کو ہائی الرٹ پر رکھا ہے۔
وزیرِ دفاع ولادی میر پادرینو لوپیز نے کہا کہ:

“ہم کسی اشتعال انگیزی کا آغاز نہیں کریں گے، لیکن اگر ہماری خودمختاری کو چیلنج کیا گیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔”

ملک بھر میں فوجی مشقیں بھی کی جا رہی ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے۔


نتیجہ

امریکہ اور وینزویلا کے درمیان بڑھتی ہوئی یہ کشیدگی خطے کے امن کے لیے ایک بڑا امتحان بن سکتی ہے۔
اگرچہ ابھی دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست جنگ کے آثار نہیں، لیکن طاقت کے مظاہرے اور سیاسی بیانات نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

عالمی برادری کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ کہیں طاقت کی سیاست دنیا کو ایک اور بحران کی طرف نہ دھکیل دے۔

Leave a Comment