صرف 10 منٹ دیر کی سزا نے 13 سالہ بچی کی جان لے لی
مہاراشٹر کے شہر وسائی سے ایک دل دہلا دینے والی خبر آئی ہے، جس نے ہر والدین اور بچے کے دل کو صدمے میں ڈال دیا ہے۔ بس 10 منٹ دیر سے اسکول پہنچنے پر ایک 13 سالہ معصوم بچی کو ایسی سزا دی گئی کہ اس کی زندگی کا چراغ بجھ گیا۔
رپورٹس کے مطابق، اسکول کی ٹیچر ممتا یادو نے بچی کو بیگ سمیت 100 اٹھک بیٹھکیں کرنے کا حکم دیا۔ ایک ننھی سی جان، جسے ابھی زندگی کے خواب دیکھنے تھے، اس سخت سزا کے دوران بے بسی میں مبتلا ہو گئی۔ گھر پہنچتے ہی اس کی طبیعت بگڑ گئی، والدین کی چیخ و پکار کے باوجود بچی کو مقامی اسپتال لے جایا گیا، پھر بائیکلہ کے جے جے اسپتال منتقل کیا گیا، مگر ایک ہفتے کی دعاؤں اور جدوجہد کے باوجود وہ واپس نہ آ سکی۔
پولیس نے ٹیچر کو گرفتار کر لیا، اور ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا کہ ممتا یادو کو صرف بڑی کلاسز پڑھانے کی اجازت تھی، لیکن اس نے آٹھویں جماعت کو بھی پڑھا کر اپنی حدود سے تجاوز کیا۔
حیرت انگیز اور دل دہلا دینے والی حقیقت یہ بھی سامنے آئی کہ اسکول کے پاس بنیادی سہولیات بھی موجود نہیں تھیں۔ جھونپڑی نما عمارت، جس میں بچے تعلیم حاصل کر رہے تھے، پہلے ہی ’غیر قانونی ڈھانچہ‘ قرار دی جا چکی تھی، لیکن انتظامیہ نے اسے چھپانے کی کوشش کی۔
یہ واقعہ ہمیں ایک سچائی یاد دلاتا ہے: تعلیم صرف علم نہیں، بلکہ بچوں کی حفاظت اور محبت بھی ہے۔ ایک معصوم جان ضائع ہونا صرف غفلت نہیں، بلکہ انسانی ہمدردی کی کمی کی بھی عکاسی ہے۔ والدین اور معاشرہ سب پر لازم ہے کہ بچوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں، تاکہ کوئی اور ننھی جان اس طرح ظلم کا شکار نہ ہو۔