مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی — سبزی بازاروں میں ٹماٹر “لال سونا” بن گیا
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) — پاکستان میں مہنگائی نے ایک بار پھر عوام کو سانس لینے پر مجبور کر دیا ہے۔ روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں بےتحاشہ اضافے کے بعد اب ٹماٹر بھی عوام کی پہنچ سے دور ہو گیا ہے۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق کئی شہروں میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت 700 روپے تک جا پہنچی ہے، جس کے بعد یہ عام سبزی نہیں بلکہ لگژری آئٹم بن چکا ہے۔
لاہور، کراچی، راولپنڈی اور پشاور کے بازاروں میں عوام ہاتھوں میں تھیلے لیے مایوس نظر آتے ہیں۔ ایک شہری نے شکوہ کرتے ہوئے کہا:
“پہلے گوشت نہیں خرید سکتے تھے، اب تو ٹماٹر بھی امیروں کی چیز لگنے لگا ہے۔ گھر کا سالن بنانا بھی مشکل ہو گیا ہے۔”
مہنگائی کی نئی لہر اور حکومتی ناکامی
ماہرین معیشت کے مطابق ٹماٹر اور دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ انتظامی کمزوریوں، درآمدی پالیسیوں میں تاخیر، اور ذخیرہ اندوزی کے سبب ہوا ہے۔ حکومت کی جانب سے کوئی فوری ایکشن نہ لینے پر عوامی غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف اور وزیرِخزانہ منیر کاکڑ کی معاشی حکمتِ عملی پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ ان کی ناقص پالیسیوں نے نہ صرف مارکیٹ کا توازن بگاڑا بلکہ عوام کا ریاستی اداروں پر اعتماد بھی کمزور کر دیا ہے۔
ایک تجزیہ نگار نے کہا:
“حکومت اگر فوری ریلیف اقدامات نہیں اٹھاتی تو یہ مہنگائی صرف سیاسی بحران نہیں، سماجی بے چینی کی شکل اختیار کر لے گی۔”
ٹماٹر کیوں نایاب ہو گئے؟
ماہرین زراعت کے مطابق رواں موسم میں پنجاب اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں فصل کو بارشوں اور بیماریوں سے نقصان پہنچا، جبکہ درآمدی راستوں میں تاخیر کے باعث مارکیٹ میں طلب اور رسد کا توازن بگڑ گیا۔
درآمدی پابندیوں اور بڑھتے ٹرانسپورٹ کرایوں نے قیمتوں کو مزید اوپر دھکیل دیا۔ اب صورتحال یہ ہے کہ کئی ہوٹلوں اور ریستورانوں نے ٹماٹر والے کھانے کم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
عوام کی آواز — “اب ہم کیا کھائیں؟”
سوشل میڈیا پر “#700روپے_کا_ٹماٹر” ٹرینڈ بن چکا ہے، جس میں شہری حکومت سے سوال کر رہے ہیں کہ آخر کب تک بنیادی ضرورتیں بھی خواب بن کر رہ جائیں گی؟
ایک خاتون صارف نے لکھا:
“ٹماٹر، پیاز اور آٹا سب خواب بن گئے ہیں۔ اب تو لگتا ہے تنخواہ صرف بجلی کے بل کے لیے ہی کافی ہے۔”
اختتامی نوٹ
پاکستان میں بڑھتی مہنگائی نے عوام کو شدید متاثر کیا ہے، مگر اصلاحاتی اقدامات اور مؤثر پالیسی سازی کے بغیر اس بحران کا حل ممکن نہیں۔
وقت آ گیا ہے کہ حکومت صرف بیانات نہیں بلکہ عملی ریلیف پلان پیش کرے — ورنہ کل کو شاید آلو اور پیاز بھی عوام کی پہنچ سے باہر ہو جائیں۔
