عنوان: شیوانگی سنگھ کی بھارتی صدر کے ساتھ نئی تصویر — بھارت کو اپنی خاتون فائٹر پائلٹ کے بارے میں بار بار تردیدیں کیوں جاری کرنی پڑتی ہیں؟
خبر کی تفصیل:
نئی دہلی (نیوز ڈیسک) بھارتی فضائیہ کی معروف خاتون فائٹر پائلٹ شیوانگی سنگھ ایک بار پھر سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بن گئیں، جب ان کی بھارتی صدر دروپدی مرمو کے ساتھ نئی تصویر وائرل ہوئی۔ تاہم، اس تصویر کے ساتھ ہی ایک بار پھر شیوانگی سنگھ کی موجودگی، کردار اور ذمہ داریوں سے متعلق مختلف افواہیں گردش کرنے لگیں، جن کی وضاحت کے لیے بھارتی فضائیہ کو دوبارہ باضابطہ تردید جاری کرنی پڑی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شیوانگی سنگھ، جو ملک کی پہلی رافیل طیارہ اڑانے والی خاتون پائلٹ کے طور پر جانی جاتی ہیں، حال ہی میں نئی دہلی میں ایوانِ صدر میں ایک سرکاری تقریب میں شریک ہوئیں۔ تصویر میں وہ وردی میں صدر دروپدی مرمو سے گفتگو کرتی نظر آئیں۔ جیسے ہی یہ تصویر منظرِ عام پر آئی، سوشل میڈیا پر مختلف دعوے گردش کرنے لگے — کسی نے کہا کہ شیوانگی کو “خصوصی جنگی آپریشن” کے لیے تعینات کیا گیا ہے، جبکہ کچھ نے انہیں “اسرائیل کے خلاف ممکنہ مشن” سے جوڑ دیا۔
بھارتی فضائیہ کے ترجمان نے ان تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ شیوانگی سنگھ اپنی باقاعدہ تربیتی اور آپریشنل ذمہ داریاں انجام دے رہی ہیں، اور ان کے حوالے سے پھیلائی جانے والی خبریں بنیاد سے محروم ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت کو اپنی خاتون فائٹر پائلٹس کے بارے میں وضاحتیں دینی پڑی ہوں۔ ماضی میں بھی ابھینندن ورتمان کے بعد شیوانگی سنگھ کے نام پر کئی جھوٹے بیانیے اور پروپیگنڈہ پوسٹس وائرل ہوتی رہی ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت اور فوجی اداروں کو بار بار تردیدیں جاری کرنے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور قومی جذبات کو بڑھانے والے بیانیے تیزی سے پھیل جاتے ہیں۔
بھارتی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ شیوانگی سنگھ جیسے افسران ملک کے لیے فخر کا باعث ہیں، لیکن ان کی شناخت کو سیاسی اور جذباتی مقاصد کے لیے استعمال کرنا خواتین کی پیشہ ورانہ جدوجہد کے لیے نقصان دہ ہے۔
نتیجہ:
شیوانگی سنگھ کی نئی تصویر نے ایک بار پھر اس سوال کو جنم دیا ہے کہ بھارت میں فوجی شخصیات کے گرد پروپیگنڈہ اور افواہوں کا سلسلہ کیوں نہیں رک پاتا؟ جب تک حکومت اور میڈیا سچائی پر مبنی شفاف معلومات فراہم نہیں کرتے، اس طرح کی قیاس آرائیاں نہ صرف قومی ساکھ بلکہ فوجی پیشہ ورانہ وقار کے لیے بھی نقصان دہ رہیں گی۔
