بھارتی افواج میں خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی کے سنگین واقعات بے نقاب — ادارہ جاتی ناکامیوں پر سوالات اٹھ گئے
نئی دہلی (عالمی ڈیسک):
بھارتی افواج میں خواتین اہلکاروں کے ساتھ جنسی ہراسانی اور امتیازی سلوک کے متعدد واقعات سامنے آنے کے بعد ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ تازہ ترین رپورٹس کے مطابق، کئی خواتین افسران نے اپنے ہی افسران پر استحصال، دباؤ اور بدسلوکی کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں، جبکہ ادارہ جاتی سطح پر ان شکایات کو دبانے کے شواہد بھی ملے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، متاثرہ خواتین نے الزام لگایا ہے کہ شکایت درج کرانے پر ان کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی گئیں اور بعض کو تبادلے یا برخاستگی کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوج کے مختلف شعبوں میں شکایات کے ازالے کا نظام کمزور اور غیر مؤثر ہے، جس کی وجہ سے متاثرین کو انصاف حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔
ایک سابق خاتون افسر کے مطابق:
“یہ مسئلہ کسی ایک فرد کا نہیں بلکہ پورے نظام کی خامی ہے۔ خواتین کو عزت دینے کے بجائے انہیں خاموش کرایا جاتا ہے۔”
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انکشافات بھارت کے اُس امیج کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں جسے وہ “عورتوں کے بااختیار معاشرے” کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرتا رہا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت اور وزارتِ دفاع سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائے اور فوج میں خواتین کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت اس حساس مسئلے پر اصلاحات لاتا ہے یا ہمیشہ کی طرح ان آوازوں کو بھی “ملک دشمن بیانیہ” قرار دے کر خاموش کر دیتا ہے۔