پنجاب میں جمعہ کے خطبے اور پانچ وقت کی اذان کے سِوا لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر مکمل پابندی عائد
لاہور (نیوز ڈیسک) — پنجاب حکومت نے ایک اہم اور سخت فیصلہ کرتے ہوئے صوبے بھر میں جمعہ کے خطبے اور پانچ وقت کی اذان کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر کے ہر قسم کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ اقدام صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے، شور کی آلودگی کم کرنے اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے۔
📢 پنجاب حکومت کا نیا ضابطہ
سرکاری اعلامیے کے مطابق، لاؤڈ اسپیکر اب صرف دو مقاصد کے لیے استعمال کیے جا سکیں گے:
- پانچ وقت کی اذان
- جمعہ کے خطبے
اس کے علاوہ، مذہبی اجتماعات، جلسوں، شادیوں، سیاسی تقریبات یا دیگر عوامی اجتماعات میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
🛑 خلاف ورزی پر سخت کارروائی
پنجاب پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت جاری کر دی گئی ہے کہ اس فیصلے پر فوری عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
- خلاف ورزی کی صورت میں فوری مقدمہ درج کیا جائے گا۔
- آلات ضبط کر لیے جائیں گے۔
- اور جرمانہ یا قید کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق، حکومت نے یہ فیصلہ عوامی شکایات، شور کی آلودگی میں اضافے اور فرقہ وارانہ بیانات کے باعث بڑھتی کشیدگی کے پیشِ نظر کیا ہے۔
🕌 علماء کرام اور عوام سے تعاون کی اپیل
محکمہ داخلہ پنجاب نے تمام علماء کرام، مساجد کے منتظمین اور شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومت کے اس اقدام میں تعاون کریں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ:
“یہ فیصلہ کسی فرقے یا مکتبِ فکر کے خلاف نہیں، بلکہ عوامی مفاد اور معاشرتی سکون کے لیے کیا گیا ہے۔”
🔉 لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی تجدید
یہ پابندی دراصل پنجاب ساؤنڈ سسٹم (ریگولیشن) ایکٹ کے تحت عائد کی گئی ہے، جو پہلے بھی صوبے میں نافذ العمل تھا مگر اب اس پر سختی سے عمل درآمد کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
🌿 عوامی ردعمل
شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے اس فیصلے کو مثبت قدم قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ:
“رات گئے تقریبات یا غیر ضروری اعلانات سے جو شور اور ذہنی دباؤ پیدا ہوتا تھا، اب وہ کم ہو جائے گا۔”
جبکہ کچھ حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مذہبی اجتماعات کے لیے خصوصی اجازت نامہ (Permit System) متعارف کرایا جائے تاکہ ضرورت کے وقت لاؤڈ اسپیکر استعمال کیا جا سکے۔
📌 نتیجہ:
پنجاب حکومت کا یہ فیصلہ عوامی سکون، مذہبی ہم آہنگی اور قانون پر عملداری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اگر عوام اور علماء دونوں تعاون کریں تو یہ اقدام معاشرتی امن کے فروغ میں سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔