پولیس رویے سے تنگ 24 خواجہ سراؤں نے اجتماعی طور پر زہر پی لیا، ویڈیو وائرل
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش میں ایک افسوسناک اور سنسنی خیز واقعہ پیش آیا ہے جہاں پولیس کے مبینہ غیر منصفانہ رویے اور بے حسی سے تنگ آ کر 24 خواجہ سراؤں نے اجتماعی طور پر زہر پی کر اپنی جان دینے کی کوشش کی۔
یہ واقعہ اندور شہر میں اس وقت پیش آیا جب مقامی خواجہ سرا کمیونٹی اپنے ایک ساتھی کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے واقعے پر انصاف مانگ رہی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق خواجہ سراؤں کا الزام تھا کہ پولیس نے زیادتی میں ملوث دو ملزمان کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی، جس پر احتجاج شدت اختیار کر گیا۔ اسی دوران مشتعل مظاہرین نے زہریلا فنائل پی کر اجتماعی خودکشی کی کوشش کی۔
واقعے کی ویڈیو چند ہی گھنٹوں میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہو گئی، جس نے نہ صرف بھارتی عوام بلکہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ویڈیو میں متعدد خواجہ سرا چیختے چلاتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کرتے اور پولیس کے خلاف نعرے لگاتے نظر آئے۔
فوری طور پر موقع پر موجود لوگوں نے تمام متاثرہ خواجہ سراؤں کو قریبی اسپتال منتقل کیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں بروقت طبی امداد فراہم کی۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق تمام افراد کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب دو افراد نے ایک خواجہ سرا کو مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، مگر پولیس کی جانب سے تاخیر سے کارروائی نے مظاہرین کے غم و غصے کو بڑھا دیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان کی تلاش جاری ہے اور جلد انہیں گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
دوسری جانب، اس واقعے نے بھارت بھر میں انسانی حقوق اور خواجہ سرا کمیونٹی کے تحفظ کے حوالے سے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ متعدد سماجی کارکنوں نے کہا ہے کہ اگر حکام نے اس طبقے کے ساتھ برتاؤ کے رویے میں تبدیلی نہ کی تو ایسے واقعات مزید بڑھ سکتے ہیں۔
اندور کے اس واقعے نے یہ سوال دوبارہ زندہ کر دیا ہے کہ کیا بھارت میں خواجہ سرا کمیونٹی کو واقعی وہ تحفظ، عزت اور انصاف میسر ہے جس کی ضمانت آئین دیتا
