موجیں ختم ،سولر سسٹم استعمال کرنیوالے صارفین کیلئے بری خبر

وفاقی حکومت کا نیٹ میٹرنگ ریٹ میں کمی پر غور — سردیوں میں بجلی کی طلب میں کمی اور اضافی بجلی پیداوار کے باعث فیصلہ زیر غور

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) — موجیں ختم! سولر سسٹم استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بری خبر آگئی ہے، کیونکہ وفاقی حکومت نے نیٹ میٹرنگ (Net Metering) کے نرخوں میں بڑی کمی پر غور شروع کردیا ہے۔ سردیوں کے موسم میں دن کے وقت بجلی کی طلب میں کمی اور شمسی توانائی سے اضافی پیداوار کے باعث حکومت 22 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 11.30 روپے فی یونٹ کرنے کی تجویز پر غور کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو نرخوں پر نظرثانی کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چھتوں پر لگے سولر سسٹمز کے تیزی سے بڑھنے سے گرڈ کے ذریعے بجلی کی فروخت میں 3.2 ارب یونٹ کی کمی آئی، جس سے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے منافع میں 101 ارب روپے تک کی گراوٹ ہوئی۔ پاور ڈویژن نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو 2034 تک یہ نقصان 545 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے، جس کا براہِ راست اثر صارفین پر 5 سے 6 روپے فی یونٹ اضافی بوجھ کی صورت میں پڑ سکتا ہے۔ توانائی ماہرین کے مطابق، یہ فیصلہ سولر صارفین کے لیے جھٹکا ثابت ہوگا، جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ نیٹ میٹرنگ سسٹم میں اصلاحات توانائی کے توازن کے لیے ناگزیر ہیں۔

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) — وفاقی حکومت نےسردیوں کے موسم میں دن کے اوقات کے دوران بجلی کی طلب میں نمایاں کمی اور شمسی توانائی سے اضافی بجلی کی پیداوار کے پیشِ نظر نیٹ میٹرنگ (Net Metering) کے نرخوں میں کمی پر غور شروع کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت 22 روپے فی یونٹ نیٹ میٹرنگ ریٹ کو کم کرکے 11.30 روپے فی یونٹ کرنے پر غور کر رہی ہے، جبکہ وزیراعظم نے اس حوالے سے متعلقہ حکام کو نرخوں کا ازسرِنو جائزہ لینے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔


🔋 جدید اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کا فیصلہ

حکومت نے توانائی کے نظام کو مؤثر بنانے اور درست ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے جدید اسمارٹ میٹرز بڑے پیمانے پر نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد بجلی کے بہاؤ، استعمال، اور نیٹ میٹرنگ کے اثرات کو حقیقی وقت میں مانیٹر کرنا ہے۔


☀️ شمسی توانائی کے پھیلاؤ سے گرڈ پر دباؤ

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ملک بھر میں چھتوں پر نصب سولر سسٹمز کے تیز رفتار پھیلاؤ کے نتیجے میں بجلی کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی فروخت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، گزشتہ سال کے دوران 3.2 ارب یونٹ بجلی گرڈ کے ذریعے فروخت نہیں ہو سکی، جس سے کمپنیوں کے منافع میں 101 ارب روپے کی کمی آئی۔ اس خسارے کے باعث ٹیرف میں 0.9 روپے فی کلو واٹ آور تک اضافہ کرنا پڑا۔


📈 مستقبل میں خدشات اور مالی اثرات

پاور ڈویژن کے تخمینے کے مطابق، اگر یہی رجحان جاری رہا تو مالی سال 2034 تک گرڈ سے کم فروخت ہونے والی بجلی کا حجم 18.8 ارب یونٹ تک پہنچ سکتا ہے۔ اس سے 545 ارب روپے کا مالی اثر پڑنے کا امکان ہے، جو صارفین کے لیے 5 سے 6 روپے فی یونٹ اضافی بوجھ کا سبب بن سکتا ہے۔


⚙️ وزیراعظم کی براہِ راست مداخلت

توانائی کے شعبے کے ماہرین نے اس مسئلے کو ایک “سنجیدہ چیلنج” قرار دیا ہے، جس کے بعد وزیراعظم نے اس معاملے میں براہِ راست مداخلت کرتے ہوئے نیٹ میٹرنگ کے نظام، نرخوں اور اثرات پر تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔


💡 نتیجہ

توانائی کے ماہرین کے مطابق، پاکستان میں نیٹ میٹرنگ نے صارفین کو بجلی کے بلوں میں نمایاں کمی کا موقع فراہم کیا ہے، تاہم اس توازن کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت کو شمسی توانائی اور گرڈ سسٹم کے درمیان بہتر ہم آہنگی پیدا کرنی ہوگی تاکہ بجلی کے صارفین اور کمپنیوں دونوں کے مفادات محفوظ رہیں۔

Leave a Comment