شہادت میرے والد کی خواہش تھی” — جونیّد جمشید کے بیٹے سیف اللّٰہ کا دل چھو لینے والا انکشاف

“شہادت میرے والد کی خواہش تھی” — جونیّد جمشید کے بیٹے سیف اللّٰہ کا دل چھو لینے والا انکشاف

کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستان کے معروف نعت خواں، مبلغ اور سابق پاپ گلوکار جونیّد جمشید کو اس دنیا سے رخصت ہوئے کئی سال گزر چکے ہیں، مگر ان کی یاد اور ان کی آواز آج بھی لاکھوں دلوں میں زندہ ہے۔ حال ہی میں ان کے صاحبزادے سیف اللّٰہ جونیّد نے ایک پوڈکاسٹ میں اپنے والد سے جڑی کچھ ایسی یادیں شیئر کیں جنہوں نے سننے والوں کو آبدیدہ کر دیا۔

جیو نیوز کے پوڈکاسٹ شو میں میزبان مبشر ہاشمی سے گفتگو کرتے ہوئے سیف اللّٰہ نے اپنے والد کے آخری دنوں، ان کی دعاؤں اور ایمان سے جڑی باتوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ صرف 14 سال کے تھے جب ان کے والد 7 دسمبر 2016 کو چترال طیارہ حادثے میں شہید ہوئے۔

سیف اللّٰہ کے مطابق،

“میرے والد اکثر کہا کرتے تھے کہ میں اللہ سے شہادت کی دعا مانگتا ہوں۔ وہ ہمیشہ کہتے تھے کہ اگر میں اس دنیا سے جاؤں تو اللہ کی راہ میں جاؤں۔”

انہوں نے جذباتی انداز میں بتایا کہ ان کے والد کی زندگی کا ہر لمحہ دین کی خدمت کے لیے وقف تھا، اور وہ تبلیغی سفر کو اپنی زندگی کا سب سے بڑا مقصد سمجھتے تھے۔ “جب وہ چترال گئے تو میں نہیں جانتا تھا کہ یہ ہمارا آخری وقت ساتھ گزر رہا ہے۔”

“میں نہیں چاہتا تم بڑے بزنس مین بنو، بس اچھے انسان بننا”

سیف اللّٰہ نے بتایا کہ ایک روز انہوں نے اسکول جانے سے انکار کیا اور والد کے ساتھ دن گزارا۔

“والد صاحب نے کہا، میں نہیں چاہتا تم بڑے بزنس مین بنو، میں چاہتا ہوں تم ایک اچھے انسان بنو اور ایمان کی راہ پر قائم رہو۔”

سیف اللّٰہ کے مطابق، یہ ان کے والد کی آخری نصیحت تھی، جو انہوں نے چترال کے تبلیغی دورے پر روانگی سے قبل دی تھی۔

شہادت کی دعا، جو قبول ہو گئی

جونیّد جمشید کی اہلیہ نہا جمشید کے مطابق، حادثے سے چند ماہ قبل وہ شہادت کی دعا زیادہ کرنے لگے تھے۔ ان کے بقول،

“وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ اگر میں شہید ہو جاؤں تو غم نہ کرنا، کیونکہ یہ میری سب سے بڑی خواہش اور دعا ہے۔”

قدرت کو شاید یہی منظور تھا — جونیّد جمشید اپنی زندگی کے آخری لمحات میں اللہ کی راہ میں تبلیغ کے سفر پر تھے، اور وہ اسی راہ میں اللہ کو پیارے ہو گئے۔

سیف اللّٰہ نے گفتگو کے اختتام پر کہا کہ ان کے والد کی شہادت نے انہیں زندگی کا نیا مقصد دیا ہے۔

“میں چاہتا ہوں کہ میں بھی والد کی طرح ایمان، محبت اور خدمت کے پیغام کو آگے بڑھاؤں۔ میرے والد صرف میرے نہیں، پوری قوم کے روحانی رہنما تھے۔”

جونیّد جمشید کی زندگی ایک گواہی تھی کہ بدلاؤ ممکن ہے، اور ان کی شہادت نے یہ ثابت کر دیا کہ اللہ کی راہ میں خلوصِ نیت سے کی گئی خدمت کبھی ضائع نہیں جاتی۔

Leave a Comment