جوئے میں بار بار ہار دی جانیوالی اداکارہ آسیہ: والد اور ماموں جب بھی جوئے میں ہارتے تو آسیہ۔۔۔

جوئے میں بار بار ہار دی جانیوالی اداکارہ آسیہ: والد اور ماموں جب بھی جوئے میں ہارتے تو آسیہ۔۔۔

پاکستانی فلم انڈسٹری کی تاریخ میں کئی ایسی داستانیں چھپی ہوئی ہیں جنہیں سن کر انسان حیران رہ جاتا ہے۔ انہی میں سے ایک افسوسناک اور عبرتناک کہانی ماضی کی مشہور اداکارہ آسیہ کی ہے، جو اپنے فن، حسن اور مقبولیت کے باوجود ذاتی زندگی میں انتہائی دردناک حالات سے گزریں۔

آسیہ کا اصل نام فاطمہ تھا، اور وہ ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ بچپن سے ہی خوبصورت اور پُراعتماد تھیں، مگر قسمت نے ان کے لیے کچھ اور ہی لکھ رکھا تھا۔ ان کے والد اور ماموں جوئے کے عادی تھے، جو اکثر قمار بازی میں گھر کی قیمتی چیزیں ہار دیتے۔ رفتہ رفتہ بات یہاں تک پہنچی کہ جب بھی وہ جوئے میں ہارتے، تو اپنی ہی بیٹی آسیہ کو “ضمانت” کے طور پر پیش کر دیتے۔

یہ المیہ اُس وقت کے معاشرتی رویوں کی تلخ تصویر پیش کرتا ہے۔ ایک حساس لڑکی، جو اپنے خوابوں میں فلمی دنیا کی چمک دیکھ رہی تھی، اپنے ہی گھر والوں کی غلطیوں کا بوجھ اٹھانے پر مجبور تھی۔ اسی ماحول نے اسے فلمی دنیا کی طرف دھکیل دیا۔

آسیہ نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا تو اپنی فطری اداکاری اور دلکش شخصیت سے جلد ہی مقبول ہو گئیں۔ مگر پردے کے پیچھے ان کی زندگی دکھوں اور ماضی کے زخموں سے بھری تھی۔ ان کے قریبی دوستوں کے مطابق آسیہ اکثر کہتی تھیں کہ “میں پردے پر مسکراتی ہوں، مگر دل میں ماتم برپا ہوتا ہے۔”

وقت گزرنے کے ساتھ وہ کامیاب تو ہوئیں مگر اپنے ماضی کے سائے سے کبھی نکل نہ سکیں۔ آخرکار وہ فلمی دنیا سے کنارہ کش ہو گئیں اور تنہائی کی زندگی گزارنے لگیں۔

آسیہ کی کہانی صرف ایک فنکارہ کی نہیں، بلکہ اس معاشرے کی عکاسی بھی کرتی ہے جہاں عورت اکثر دوسروں کی غلطیوں کی قیمت خود ادا کرتی ہے۔ ان کا المیہ آج بھی یاد دلانے کے لیے کافی ہے کہ کسی بھی باپ یا خاندان کو اپنی بیٹی کو عزت کے بجائے جیت یا ہار کا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے۔

Leave a Comment