اٹلی میں پادریوں کی جانب سے 4,400 بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے انکشافات — بحران کا جائزہ
📌 خلاصہ
اِٹلی میں ایک متاثرین کی تنظیم Rete l’Abuso نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں تقریباً 4,400 افراد نے پادریوں (کیتھولک چرچ کے ممبران) کے ہاتھوں جنسی زیادتیوں کا سامنا کیا ہے۔ یہ اعداد و شمار 2020 سے متاثرین، عدالتی ماخذ اور میڈیا رپورٹوں کی بنیاد پر دیے گئے ہیں۔
📋 تفصیلات
- تنظیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے تقریباً 1,250 مشتبہ کیسز کو دستاویزی شکل دی ہے، جن میں سے 1,106 کیس پادریوں کے خلاف ہیں۔
- متاثرین کی تعداد 4,625 تک پہنچتی ہے، جن میں سے 4,395 افراد نے پادریوں کے خلاف زیادتی کی شکایت کی ہے۔
- قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ان متاثرین میں 4,451 افراد 18 سال سے کم عمر تھے اور تقریباً 4,108 افراد مرد تھے۔
- کیسز کی تحقیقات صرف ذیلی سطح پر ہوئی ہیں: ان میں سے صرف 76 پادریوں کو چرچ کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔
⚠️ وجوہات و پسِ منظر
- چرچ اداروں کی نگرانی، بچوں کے تحفظ کے نظام کی کمزوری اور دیرینہ ثقافتی/اداری مداخلتیں ان واقعات میں کردار ادا کرتی ہیں۔
- ویٹیکن کی ایک رپورٹ نے نشاندہی کی کہ اٹلی کے 226 دیوسیز میں سے صرف 81 نے ہی بچّوں کے تحفظ کے سوالنامے کا جواب دیا۔
- متاثرین کے گروپس کا خیال ہے کہ اصل تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ بہت سی شکایات رپورٹ نہیں ہوئیں یا وقت کے باعث ختم ہوگئیں ہیں۔
🧭 ردِ عمل
- چرچ کی جانب سے ابھی تک مکمل شفافیت اور مؤثر کارروائی کا فقدان رہا ہے، خاص طور پر مجرموں کے خلاف سخت قانونی اور انتظامی اقدامات میں۔
- Pope Leo XIV نے متاثرین سے ملاقات کی ہے اور نئے بشپز کو ہدایت کی ہے کہ غلطیوں کو چھپانا نہیں چاہیے۔
- متاثرین کا مطالبہ ہے کہ عدالتی اور چرچ دونوں سطحوں پر ذمہ داروں کو جوابدہ بنایا جائے، اور متاثرہ بچوں کو مناسب معاوضہ، نفسیاتی مدد اور شفافیت فراہم کی جائے۔
📍 نتیجہ
یہ انکشاف اس بات کی علامت ہے کہ اٹلی میں چرچ کے اندر بچوں کے تحفظ کے نظام کو فوری سنجیدہ اصلاحات کی ضرورت ہے۔ متاثرین کی چیخیں اب اس ادارے کی روایت اور پوشیدہ ثقافتی خامیوں کی طرف روشنی ڈالتی ہیں جنہیں قابلِ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
اگرچہ یہ اعداد و شمار “صرف” رپورٹ شدہ معاملات کی نمائندگی کرتے ہیں، لیکن ان کا حجم اور نوعیت بحران کی سنجیدگی ظاہر کرتی ہے۔ مستقبل میں یہ ضروری ہے کہ حکومت، عدلیہ اور چرچ مشترکہ حکمتِ عملی بنائیں تاکہ ایسے واقعات کا دوبارہ شگوفہ نہ ہو، اور متاثرین کو انصاف مل سکے۔
