ایران اپنا میزائل پروگرام تیزی سے دوبارہ تیار کر رہا: یورپی انٹیلی جنس

ایران اپنا میزائل پروگرام تیزی سے دوبارہ تیار کر رہا: یورپی انٹیلی جنس

(حارث اسٹوریز انٹرنیشنل ڈیسک)

یورپی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تازہ اطلاعات کے مطابق ایران نے اپنی بلیسٹک میزائل صلاحیتوں کو جلد از جلد دوبارہ فعال کرنے کے لیے تیز رفتار اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ یہ پیش رفت اس پس منظر میں سامنے آئی ہے کہ پچھلے برسوں میں بعض تنصیبات پر حملوں اور بین الاقوامی دباؤ کے باوجود تہران اپنی میزائل پیداوار اور اسٹاک پائلٹس کو دوبارہ منظم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ (tesaaworld.com)

کیا کہتے ہیں یورپی انٹیلی جنس ذرائع؟

یورپی ماہرین کا کہنا ہے کہ تازہ اطلاعات میں کئی ایسے ثبوت شامل ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کو میزائل ایندھن، پارٹس اور پروڈکشن کی سہولتوں کے کچھ ضروری اجزاء کی ترسیل میں مدد مل رہی ہے اور بعض تنصیبات کی مرمت و ازسرِنو تعمیر تیز کر دی گئی ہے۔ اس میں ٹھیکیداری، سپلائی چین میں سرگرمیاں اور صنعتی عمل کی بحالی کے نشان شامل ہیں جو میزائل پروڈکشن کی جلد از سرِنو بحالی کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ (Iran News Update)

کون سی تنصیبات متاثر ہوئی ہیں؟

مختلف سیٹلائٹ امیجز اور اوپن سورس تجزیوں سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ان مقامات پر تعمیراتی کام جاری ہے جہاں گزشتہ برسوں میں میزائل یا میزائل سے متعلقہ فیکٹریاں اور وِکراؤ (mixing) سازوسامان کو نقصان پہنچا تھا۔ تاہم بعض رپورٹس یہ بھی بتاتی ہیں کہ کچھ کلیدی مشینری — جیسے بڑے پلانٹری مکسرز جو ٹھوس ایندھن تیار کرنے کے لیے ضروری ہیں — ابھی تک مکمل طور پر بحال نہیں ہوئی یا ان کی جگہ مناسب متبادل ابھی دستیاب نہیں ہوا۔ (AP News)

ایران کی ممکنہ حوصلہ افزائی اور بین الاقوامی شمولیت

رپورٹس میں چین اور دیگر غیر روایتی سپلائرز کے حوالوں کا تذکرہ بھی آیا ہے جن کے ذریعے ایران کو تکنیکی یا مادّی تعاون ملنے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔ بعض مغربی تجزیہ کار اس بات پر بھی متفق ہیں کہ ایران نے خطے میں اپنی بازدارندگی اور عسکری قوت کو برقرار رکھنے کی غرض سے میزائل اسٹاک کی تیزی سے بحالی کو ترجیح دی ہے۔ (FDD)

ممکنہ خطرات اور خطے پر اثرات

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایران اپنے میزائل پروگرام کی رفتار برقرار رکھنے میں کامیاب ہو گیا تو یہ مشرقِ وسطیٰ میں اسلحے کی دوڑ کو دوبارہ بھڑکا سکتا ہے، خاص طور پر جب خطے کے دیگر کھلاڑی بھی اپنی دفاعی حکمتِ عملیوں میں ردِعمل دیں۔ اس سے علاقائی عدم استحکام میں اضافہ، بین الاقوامی پابندیوں اور سفارتی کشمکش کے نئے مرحلے کا خدشہ ہوتا ہے۔ (Institute for the Study of War)

تہران کا مؤقف اور عالمی ردِعمل

ایران نے ماضی میں بارہا کہا ہے کہ اس کا میزائل پروگرام دفاعی نوعیت کا ہے اور یہ کسی بھی جارحانہ عزائم کا اظہار نہیں کرتا۔ تاہم یورپی اور مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تشویشوں کے باعث اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی نگرانی ادارے اس معاملے پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہیں، اور مختلف حکومتیں تہران سے شفافیت کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ (Financial Times)


خلاصہ

یورپی انٹیلی جنس کی تازہ رپورٹس بتاتی ہیں کہ ایران نے میزائل پروڈکشن اور اسٹاک کو تیزی سے دوبارہ فعال کرنے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں—مرمت، سپلائی چین کی سرگرمیاں، اور کچھ تکنیکی معاونت کی رپورٹس کے باعث خدشات بڑھ گئے ہیں۔ اگر یہ عمل جاری رہا تو خطے میں سلامتی کے توازن اور جوہری و میزائلی دوڑ دونوں پر وسیع اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ (tesaaworld.com)


اگر آپ چاہیں تو میں اس رپورٹ کے حوالہ سے ایک مختصر ٹائم لائن، متعلقہ سیٹلائٹ شواہد کا خلاصہ یا ماہرین کے بیانات کا اردو ترجمہ بھی شامل کر دوں — بتا دیں کون سا اضافہ چاہیے۔

Leave a Comment