پاکستان میں مسلسل تیسرے روز سونے کی قیمت میں کمی — سرمایہ کاروں کے لیے اطمینان کی خبر
پاکستان میں معاشی حالات کے نشیب و فراز کے باوجود، سونے کی قیمتوں میں مسلسل تیسرے روز کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جو زیورات کے خریداروں اور سرمایہ کاروں کے لیے کسی حد تک اطمینان کا باعث بن رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں سونے کی قیمتوں میں کمی اور ڈالر کی قدر میں معمولی استحکام اس رجحان کی بنیادی وجوہات ہیں۔
تازہ اعداد و شمار
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق:
- فی تولہ سونا آج مزید 900 روپے کمی کے بعد 2 لاکھ 8 ہزار 600 روپے پر آ گیا ہے۔
- 10 گرام سونا 772 روپے سستا ہو کر 1 لاکھ 78 ہزار 840 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔
- چاندی کی قیمت بھی نسبتاً مستحکم ہے اور فی تولہ 2 ہزار 550 روپے پر برقرار ہے۔
یہ کمی ملک بھر میں تیسرے روز متواتر ریکارڈ کی گئی ہے، جو گذشتہ چند ہفتوں کے دوران سونے کے نرخوں میں تسلسل کے ساتھ آنے والی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
عالمی منڈی کا رجحان
بین الاقوامی سطح پر بھی سونا دباؤ کا شکار ہے۔ عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونا 14 ڈالر کمی کے بعد 2,380 ڈالر پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، امریکی ڈالر کی قدر میں معمولی بہتری اور فیڈرل ریزرو کی سود کی پالیسیوں کے اشاروں نے سرمایہ کاروں کو سونا بیچنے پر مائل کیا ہے۔
مقامی منڈی پر اثرات
پاکستانی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں یہ کمی بلاشبہ ایک مثبت اشارہ ہے، خصوصاً ان لوگوں کے لیے جو شادی یا زیورات کی خریداری کے خواہشمند ہیں۔
تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان زیادہ دیرپا نہیں ہوگا، کیونکہ ڈالر کی قدر اور عالمی تیل کی قیمتیں اب بھی غیر مستحکم ہیں۔ اگر معاشی پالیسیوں میں کوئی اچانک تبدیلی آتی ہے، تو سونا دوبارہ مہنگا ہو سکتا ہے۔
ماہرین کی رائے
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق:
“پاکستان میں سونا ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھی جاتی ہے۔ لہٰذا قیمتوں میں کمی کے یہ دن خریداری کے لیے مناسب موقع فراہم کرتے ہیں۔ لیکن طویل مدتی سرمایہ کاروں کو عالمی حالات پر نظر رکھنی چاہیے۔”
مستقبل کا امکان
اگر عالمی معیشت میں دباؤ برقرار رہا تو امکان ہے کہ آنے والے ہفتوں میں سونے کی قیمت میں مزید کمی واقع ہو۔ تاہم، اگر عالمی سطح پر کسی بھی جغرافیائی یا معاشی بحران نے جنم لیا تو سونا ایک بار پھر محفوظ سرمایہ کے طور پر تیزی سے مہنگا ہو سکتا ہے۔
نتیجہ
پاکستان میں مسلسل تیسرے روز سونے کی قیمت میں کمی نے خریداروں کو وقتی ریلیف فراہم کیا ہے، لیکن یہ خوشخبری شاید زیادہ دن برقرار نہ رہے۔ سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ جلدی فیصلے کرنے سے پہلے عالمی مارکیٹ کے رجحانات پر گہری نظر رکھیں۔
