جنرل (ر) احسان الحق کا انکشاف: عبدالسلام ضعیف کو پاکستان نہیں بلکہ افغانستان نے امریکا کے حوالے کیا

عنوان: جنرل (ر) احسان الحق کا انکشاف: عبدالسلام ضعیف کو پاکستان نہیں بلکہ افغانستان نے امریکا کے حوالے کیا

اسلام آباد (این این آئی): سابق ڈی جی آئی ایس آئی اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل (ر) احسان الحق نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کے سابق سفیر عبدالسلام ضعیف کو امریکا کے حوالے کرنے میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں تھا، بلکہ انہیں افغانستان کے حکام نے امریکی فورسز کے حوالے کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق ایک تازہ انٹرویو میں جنرل (ر) احسان الحق نے بتایا کہ نائن الیون کے بعد خطے میں جو حالات پیدا ہوئے، ان میں متعدد الزامات پاکستان پر لگائے گئے، تاہم کئی معاملات کی اصل حقیقت مختلف تھی۔ ان کے بقول عبدالسلام ضعیف کی حوالگی سے متعلق پاکستان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، کیونکہ وہ اس وقت افغانستان میں موجود تھے اور ان کی گرفتاری افغان حکام نے کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ “عبدالسلام ضعیف اس وقت کابل میں طالبان حکومت کے نمائندہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ امریکی کارروائیوں کے آغاز کے بعد جب طالبان حکومت کا خاتمہ ہوا تو افغانستان کے اندرونی حالات نہایت غیر یقینی تھے۔ اسی دوران افغان حکام نے انہیں گرفتار کرکے امریکا کے حوالے کیا۔”

جنرل (ر) احسان الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان نے نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں بھرپور تعاون کیا، مگر بہت سے معاملات میں زمینی حقائق کو نظر انداز کرکے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیاں اس وقت سخت دباؤ میں تھیں لیکن اس کے باوجود قومی مفاد اور انسانی بنیادوں پر فیصلے کیے گئے۔ ان کے مطابق “عبدالسلام ضعیف کے معاملے میں پاکستان پر لگایا گیا الزام سیاسی مقاصد کے تحت پھیلایا گیا بیانیہ تھا۔”

یاد رہے کہ عبدالسلام ضعیف طالبان حکومت کے دور میں اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر کے طور پر تعینات تھے، بعدازاں انہیں امریکی فورسز نے حراست میں لے کر گوانتاناموبے جیل منتقل کردیا تھا، جہاں وہ کئی سال قید رہے۔

جنرل (ر) احسان الحق کے اس نئے بیان نے خطے میں اس وقت کے حساس واقعات سے متعلق ایک نیا باب کھول دیا ہے، جو ماضی کے سیاسی و سفارتی حالات پر نئی بحث کو جنم دے رہا ہے۔

Leave a Comment