سیلاب ٹیکس: حکومت کا عوام کی جیبوں سے پیسہ نکلوانے کا فیصلہ

سیلاب ٹیکس: حکومت کا عوام کی جیبوں سے پیسہ نکلوانے کا فیصلہ — معاشی ماہرین اور عوام میں تشویش کی لہر

تفصیلی خبر:
اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) وفاقی حکومت نے حالیہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے نیا “سیلاب ٹیکس” عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کے تحت عوام سے اضافی محصولات اکٹھے کیے جائیں گے۔ اس فیصلے نے عوامی اور معاشی حلقوں میں شدید ردِعمل کو جنم دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارتِ خزانہ نے ابتدائی طور پر مختلف تجاویز تیار کی ہیں جن میں تنخواہ دار طبقے، کاروباری افراد اور صنعتی شعبے پر مخصوص شرح سے ٹیکس لگانے کی تجویز شامل ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے فوری مالی وسائل کی ضرورت ہے، اور بین الاقوامی قرضوں پر انحصار کیے بغیر مقامی وسائل سے یہ فنڈ جمع کیا جائے گا۔

تاہم معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلے ہی مہنگائی اور ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی عوام پر مزید مالی دباؤ ڈالنا معیشت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ماہرِ معیشت ڈاکٹر سلمان شاہ کے مطابق “حکومت کو ٹیکس لگانے کے بجائے اخراجات میں کمی اور کرپشن کے خاتمے پر توجہ دینی چاہیے۔”

شہریوں نے سوشل میڈیا پر بھی حکومت کے اس اقدام کو “سیلاب کے نام پر نیا ظلم” قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی ہے۔ کئی صارفین کا کہنا ہے کہ عوام پہلے ہی بجلی، ایندھن اور اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پریشان ہیں۔

دوسری جانب حکومتی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سیلاب ٹیکس ایک عارضی اقدام ہوگا، جس سے حاصل ہونے والے فنڈز صرف اور صرف بحالی منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے۔

Leave a Comment