انکھ کے اسکین سے دل کی بیماری اور بڑھاپے کے اثرات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے — نئی سائنسی تحقیق
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)
سائنس دانوں نے طب کی دنیا میں ایک حیرت انگیز پیشرفت کا انکشاف کیا ہے۔ نئی تحقیق کے مطابق آنکھ کے اسکین کے ذریعے نہ صرف دل کی بیماریوں بلکہ بڑھاپے کے اثرات کا بھی درست اندازہ لگانا ممکن ہو سکتا ہے۔
طبی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آنکھ کی شریانیں (Retinal Vessels) جسم کے اندرونی نظام، خصوصاً دل اور خون کی نالیوں کی صحت کی عکاسی کرتی ہیں۔ یعنی آنکھ کی جھلی میں موجود باریک شریانوں کو دیکھ کر یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ کسی شخص کے جسم میں عمر رسیدگی یا امراضِ قلب کے آثار کس حد تک ہیں۔
🔬 تحقیق کی تفصیلات
ماہرین نے تقریباً 74 ہزار افراد کے آنکھوں کے اسکین، جینیاتی ڈیٹا، اور خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا۔
نتائج کے مطابق جن افراد کی آنکھوں کی شریانیں کم تقسیم شدہ یا سیدھی تھیں، ان میں دل کے امراض اور عمر رسیدگی کے آثار زیادہ پائے گئے۔
تحقیق میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ آنکھ کی شریانوں کی ساخت براہِ راست دل کی رگوں کی لچک اور خون کے بہاؤ سے جڑی ہوئی ہے۔ اس لیے مستقبل میں صرف ایک آنکھ کے اسکین سے دل کی صحت کے بارے میں ابتدائی تشخیص ممکن ہو سکے گی۔
❤️ اہم حیاتیاتی پروٹینز کا کردار
تحقیق میں یہ بھی دریافت ہوا کہ MMP12 اور IgG–Fc receptor IIb نامی پروٹینز انسانی رگوں کی کمزوری اور بڑھاپے سے براہِ راست تعلق رکھتے ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر ان پروٹینز پر مزید تحقیق کی جائے تو ممکن ہے مستقبل میں ایسی ادویات تیار کی جا سکیں جو شریانوں کو مضبوط اور بڑھاپے کے اثرات کو سست کر سکیں۔
👁️ آنکھوں کا معائنہ کیوں ضروری ہے؟
تحقیق کے مطابق آنکھوں کا باقاعدہ اسکین اب صرف نظر کی صحت تک محدود نہیں رہے گا بلکہ یہ مستقبل میں دل اور خون کی نالیوں کے امراض کی تشخیص میں بھی بنیادی کردار ادا کرے گا۔
ماہرین نے مشورہ دیا کہ خاص طور پر وہ افراد جن کے خاندان میں دل کی بیماریوں کی تاریخ موجود ہے، انہیں اپنی آنکھوں کا وقتاً فوقتاً معائنہ لازمی کرانا چاہیے
