ڈنمارک میں 15 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا استعمال کی پابندی کا اعلان

ڈنمارک میں 15 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا استعمال کی پابندی کا اعلان

کوپن ہیگن (ویب ڈیسک) — ڈنمارک کی حکومت نے بچوں کے تحفظ کے لیے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے 15 سال سے کم عمر افراد کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق، حکومت نے اس اقدام کو “ڈیجیٹل سیفٹی ریفارم” کا حصہ قرار دیا ہے، جس کا مقصد کم عمر بچوں کو آن لائن خطرات، نفسیاتی دباؤ اور غیر مناسب مواد سے بچانا ہے۔


بچوں کی آن لائن حفاظت — حکومتی موقف

ڈنمارک کے سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 13 سال تک کے بچوں کو صرف چند مخصوص اور نگرانی شدہ تعلیمی پلیٹ فارمز تک محدود رسائی دی جائے گی۔ اس کے علاوہ ٹک ٹاک، انسٹاگرام، اسنیپ چیٹ اور دیگر عام سوشل میڈیا ایپس کے استعمال پر مکمل پابندی ہوگی۔

حکومت کا کہنا ہے کہ بچوں کی ذہنی نشوونما، سماجی رویوں اور تعلیم پر سوشل میڈیا کے منفی اثرات تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اس لیے یہ قدم ناگزیر ہو گیا ہے۔


والدین اور اسکولوں کا کردار

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ والدین اور تعلیمی ادارے بچوں کے ڈیجیٹل استعمال کی نگرانی میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں گے۔
حکومت کا مقصد ایک ایسا محفوظ اور صحت مند آن لائن ماحول بنانا ہے جہاں بچے تعلیم اور مثبت سرگرمیوں پر زیادہ توجہ دے سکیں۔


پارلیمانی منظوری

حکومتی ترجمان کے مطابق، ڈنمارک کی پارلیمان میں اس منصوبے کو پہلے ہی اکثریتی حمایت حاصل ہو چکی ہے اور آئندہ چند دنوں میں باضابطہ ووٹنگ متوقع ہے۔
ماہرینِ تعلیم اور نفسیات نے اس فیصلے کو “وقت کی اہم ضرورت” قرار دیا ہے۔


مزید عالمی خبریں اور ٹیکنالوجی اپڈیٹس دیکھیں: World News & Tech — HarisStories


نتیجہ

ڈنمارک کا یہ فیصلہ دنیا کے دیگر ممالک کے لیے بھی ایک مثال بن سکتا ہے، جہاں بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر قانون سازی پر غور کیا جا رہا ہے۔
یہ قدم واضح پیغام دیتا ہے کہ ڈیجیٹل ترقی کے ساتھ بچوں کی ذہنی صحت اور حفاظت حکومتوں کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔


بنیادی حوالہ (External Link):
Read on BBC News – Denmark bans social media for children under 15

Leave a Comment