کینیڈا میں معروف سکھ رہنما درشن سنگھ قتل — ‘را’ کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد منظرِ عام پر

کینیڈا میں معروف سکھ رہنما درشن سنگھ قتل — ‘را’ کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد منظرِ عام پر

ٹورنٹو (عالمی نیوز ڈیسک) — کینیڈا میں سکھ کمیونٹی کے معروف رہنما درشن سنگھ خالصہ کے قتل نے ایک بار پھر بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تعلقات کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ تازہ رپورٹس کے مطابق، مقامی تحقیقاتی اداروں کو اس قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی “را” (RAW) کے مبینہ ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ملے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، درشن سنگھ خالصہ ایک سرگرم خالصتان حامی رہنما تھے جو بھارتی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کرتے رہے۔ وہ گزشتہ ہفتے ٹورنٹو کے نواحی علاقے میں اپنی گاڑی میں مردہ حالت میں پائے گئے۔ ابتدائی طور پر واقعے کو “گینگ وائلنس” قرار دیا گیا، تاہم تفتیش کے دوران سامنے آنے والے شواہد نے معاملہ کو ایک نئے رخ پر موڑ دیا۔

کینیڈین انویسٹی گیشن ٹیم کے مطابق، درشن سنگھ کی سرگرمیوں پر گزشتہ کئی ماہ سے غیر ملکی ایجنسیوں کی نظر تھی۔ تفتیشی ذرائع نے انکشاف کیا کہ کچھ مشکوک افراد قتل سے قبل بھارت کے شہر نئی دہلی سے کینیڈا پہنچے تھے، جن کے تعلقات “را” سے جوڑے جا رہے ہیں۔

کینیڈا کی وزارتِ خارجہ نے اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا:

“اگر اس قتل میں کسی ریاستی ادارے کا ہاتھ ثابت ہوا تو یہ ہماری خودمختاری پر براہِ راست حملہ سمجھا جائے گا۔”

دوسری جانب، بھارت نے حسبِ معمول ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ “غیر مصدقہ اور بے بنیاد دعوے ہیں۔”

درشن سنگھ خالصہ کا شمار ان چند رہنماؤں میں ہوتا تھا جو خالصتان تحریک کو عالمی سطح پر متحرک رکھنے میں نمایاں کردار ادا کر رہے تھے۔ انہوں نے حال ہی میں ایک عوامی جلسے میں کہا تھا کہ “ہماری آواز دبائی جا سکتی ہے، مگر ختم نہیں کی جا سکتی۔”

یہ واقعہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد دوسرا بڑا واقعہ ہے، جس نے ایک بار پھر بھارت اور کینیڈا کے تعلقات کو تناؤ کی نئی سطح پر پہنچا دیا ہے۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کینیڈا کے پاس واقعی “را” کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں تو اس کے نتائج نہ صرف دونوں ممالک بلکہ عالمی سطح پر بھی گہرے اثرات چھوڑ سکتے ہیں۔

Leave a Comment