دجال کہاں قید ہے؟ دجال کا جزیرہ کہاں ہے؟ اور کیسا ہے؟ کیا کوئی انسان وہاں گیا ہے اور اب کوئی وہاں جا سکتا ہے؟
دجال، ایک ایسا نام جو اسلام کی آخری زمانے کی پیش گوئیوں میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ دجال کا ذکر قرآن مجید میں تو نہیں آیا، مگر حدیثوں میں اس کی آمد کی تفصیل دی گئی ہے۔ دجال کو ایک فتنے کے طور پر بیان کیا گیا ہے جو قیامت کے قریب دنیا میں ظاہر ہوگا اور لوگوں کو گمراہ کرے گا۔ اسلامی روایات کے مطابق دجال ایک جسمانی شخص ہو گا جس کے پاس بہت سی طاقتیں ہوں گی اور وہ انسانوں کی عقلوں کو فریب دے کر انہیں اپنے پیچھے چلائے گا۔
دجال کا جزیرہ کہاں ہے؟
دجال کا جزیرہ یا “دجال کی قید” ایک بہت ہی دلچسپ موضوع ہے جس پر مختلف علمائے کرام نے بحث کی ہے۔ اسلام میں اس کا ذکر مختلف حدیثوں میں آیا ہے، جن کے مطابق دجال اس وقت کسی جزیرے پر قید ہے۔ حدیثوں میں اس کا ذکر اس طرح آیا ہے:
ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “دجال ایک جزیرے میں قید ہے اور وہ وہاں سے نکلنے کے لیے تیار ہے، لیکن جب اللہ کی مرضی ہو گی، تب ہی وہ نکلے گا۔” اس جزیرے کی تفصیلات مختلف احادیث میں آئی ہیں، جن کے مطابق دجال اس جزیرے میں قید ہے جہاں وہ دنیا سے بے خبر ہے۔
دجال کا جزیرہ کہاں واقع ہے، اس پر مختلف رائے ہیں۔ بعض علمائے کرام کے مطابق یہ جزیرہ کسی غیر آباد علاقے میں ہے، جو دریا یا سمندر کے اندر واقع ہے۔ کچھ نے اسے بحر ہند یا بحر روم کے قریب بتایا ہے، جبکہ بعض نے اس کی جگہ کو بالکل ہی مختلف قرار دیا ہے۔ تاہم، دجال کے جزیرے کا کوئی خاص مقام قرآن یا صحیح حدیث میں ثابت نہیں کیا گیا ہے۔
دجال کا جزیرہ کیسا ہے؟
دجال کے جزیرے کے بارے میں جتنی بھی روایات آئی ہیں، ان کے مطابق یہ جزیرہ ایک غیر معمولی جگہ ہے جہاں نہ تو انسان رہ سکتے ہیں اور نہ ہی کسی کو وہاں جانے کی اجازت ہوتی ہے۔ یہ جزیرہ ایک طرح سے غیر آباد اور تاریک ہے، جہاں دجال کے علاوہ کوئی اور نہیں رہتا۔ حدیثوں میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ اس جزیرے پر دجال کے ساتھ کچھ عجیب و غریب حالات ہیں، جیسے کہ اس کی قید کی حالت اور اس کی جسمانی صفات۔
دجال کی قید کی حالت میں اسے نہ مکمل آزادی حاصل ہے نہ مکمل قید، اور یہ جزیرہ اس کی اس صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔ وہ جزیرہ ایک طرح سے دنیا سے الگ تھلگ ہے، اور اس کے باہر کی دنیا کا دجال کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ جزیرہ ایسا مقام ہے جہاں دجال کے فریب کا اثر دنیا کے باقی حصوں تک نہیں پہنچتا۔
کیا کوئی انسان وہاں گیا ہے؟
دجال کے جزیرے کے بارے میں یہ سوال کہ کیا کوئی انسان وہاں گیا ہے، بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس حوالے سے تاریخی یا سائنسی طور پر کوئی معلومات موجود نہیں ہیں۔ علماء کا کہنا ہے کہ یہ جزیرہ ایک مافوق الفطرت حقیقت ہے اور اس تک پہنچنا اس وقت ممکن نہیں جب تک اللہ کی مرضی نہ ہو۔ کچھ روایات کے مطابق، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد کے بعد دجال کا جزیرہ کھلے گا اور وہ زمین پر ظاہر ہوگا۔ تاہم، اس وقت تک کسی انسان کا وہاں جانا ممکن نہیں ہے۔
کیا اب کوئی وہاں جا سکتا ہے؟
دجال کا جزیرہ اس وقت تک ایک غیر معمولی مقام سمجھا جاتا ہے اور اس کی جغرافیائی حیثیت کو جاننا ایک معمہ ہے۔ چونکہ یہ ایک مافوق الفطرت واقعہ ہے اور دجال کی قید کی حالت کا ذکر قرآن یا صحیح حدیث میں نہیں ہے، اس لیے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کوئی انسان اس جزیرے تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ زیادہ تر روحانی یا غیبی نوعیت کا معاملہ لگتا ہے جو اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اللہ کی مرضی نہ ہو۔
نتیجہ
دجال کے جزیرے کا معاملہ ایک غیبی حقیقت ہے جس کی تفصیل انسانوں کی سمجھ سے باہر ہے۔ اس جزیرے کا مقام اور دجال کی موجودگی کا موضوع ابھی تک ایک معمہ ہے، جس پر مختلف علماء اور مفسرین نے اپنی اپنی رائے دی ہے۔ تاہم، یہ بات ثابت ہے کہ دجال کی آمد قیامت کے قریب ہوگی اور اس کے فتنے سے بچنے کے لیے مسلمانوں کو اللہ کی پناہ میں رہنا ہوگا۔ اس لیے، اس بارے میں زیادہ فکر کرنے کی بجائے ہمیں اپنی روحانیت پر توجہ دینی چاہیے اور اللہ کے راستے پر چلنا چاہیے۔
دجال کے جزیرے یا اس کی قید کی جگہ کا ذکر اسلام کی حدیثوں میں ہے، لیکن جغرافیائی طور پر اس کا کوئی واضح مقام موجود نہیں ہے جو ہم گوگل میپس یا کسی دیگر جغرافیائی سسٹم پر تلاش کر سکیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دجال کے جزیرے کا معاملہ ایک روحانی یا غیبی حقیقت کے طور پر پیش کیا گیا ہے، جو مادی دنیا سے بالاتر ہے۔
گوگل میپس یا دیگر جدید ٹیکنالوجی میں جو نقشے اور جغرافیائی معلومات فراہم کی جاتی ہیں، وہ صرف مادی، فزیکل دنیا کے متعلق ہیں۔ چونکہ دجال کا جزیرہ ایک غیبی اور غیر مادی مقام سمجھا جاتا ہے، اس لیے وہ گوگل میپس یا کسی دوسرے نقشے کے ذریعے نہیں دکھایا جا سکتا۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جسے انسان کی مادی آنکھ یا موجودہ جغرافیائی ٹیکنالوجی سے نہیں دیکھا جا سکتا۔
اسلامی روایات کے مطابق، دجال کا جزیرہ ایک مخصوص وقت اور حالات میں ہی ظاہر ہو گا، اور یہ ایک غیبی حقیقت ہے جسے صرف اللہ کی مرضی سے سمجھا جا سکتا ہے۔ اس لیے اس کا وجود اور مقام انسانی علم سے باہر ہے، اور اس کو گوگل میپس یا کسی دیگر جغرافیائی سسٹم پر تلاش کرنا ممکن نہیں۔