افغانستان نے بھارت سے تجارتی روابط بڑھانے کا فیصلہ کر لیا — علاقائی حالات میں بڑی تبدیلی کی شروعات
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی نے خطے کی معاشی سمت کو ایک نئے موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔ تازہ ترین پیش رفت میں افغانستان نے بھارت کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے، جو نہ صرف کابل کی معاشی حکمت عملی میں اہم تبدیلی ہے بلکہ خطے کے طاقت کے توازن پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔
افغان وزیر تجارت بھارت پہنچ گئے — نئی معاشی سفارت کاری کا آغاز
نجی ٹی وی کے مطابق افغانستان کے قائم مقام وزیرِ تجارت الحاج نورالدین عزیزی بھارت پہنچ چکے ہیں۔ ان کا یہ دورہ کسی عام وزارتی ملاقات کا حصہ نہیں، بلکہ ایک بڑی حکمت عملی کے تحت کیا گیا اقدام ہے۔
دورے کے دوران افغان وزیر تجارت:
- بھارتی وزیر تجارت
- بھارتی وزیر خزانہ
- اور نجی بھارتی سرمایہ کاروں
سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔
افغان وزارتِ تجارت کا کہنا ہے کہ یہ دورہ مکمل طور پر دو طرفہ معاشی تعاون میں اضافہ، نئی سرمایہ کاری تلاش کرنے اور تجارتی مواقع وسیع کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔
مقصد واضح — بھارت کے ساتھ معاشی تعاون میں مضبوطی
افغان وزارتِ تجارت کے مطابق اس سلسلے میں تین بنیادی نکات پر توجہ دی جا رہی ہے:
- اقتصادی تعاون میں اضافہ
دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو بڑھانے پر غور ہوگا۔ - تجارتی راستوں اور قوانین کو آسان کرنا
تاکہ کاروبار کرنے والوں کو رکاوٹوں کا سامنا نہ ہو۔ - مشترکہ سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھولنا
جس میں توانائی، کان کنی، زراعت، ٹیکنالوجی اور ٹرانسپورٹ کے شعبے نمایاں ہیں۔
یہ تمام اقدامات افغانستان کے اُس معاشی بحران سے نکلنے کے لیے ضروری ہیں جس کا سامنا اسے گزشتہ چند برسوں سے ہے۔
پاکستان سے کشیدگی — خطے میں تجارتی نقشہ تبدیل ہونے لگا
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری تناؤ نے سرحدی تجارت کو شدید متاثر کیا ہے۔
چمن، طورخم اور دیگر اہم تجارتی راستے بار بار بند ہونے سے افغانستان کی درآمدات و برآمدات پر گہرا اثر پڑا ہے۔
اسی کمی کو پورا کرنے کے لیے کابل نے نئی سمت اختیار کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ تجارتی روابط بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ خطے کے معاشی توازن کے لیے ایک بڑا اشارہ ہے کہ:
- افغانستان پاکستان کی تجارتی اہمیت کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے
- بھارت اپنی سفارتی اور معاشی موجودگی افغانستان میں دوبارہ بڑھا رہا ہے
- پاکستان کے لیے تجارتی رسائی کے حوالے سے نئی چیلنجز جنم لے رہے ہیں
روس کی پیشکش — بڑا ثالث میدان میں آ گیا
اسی صورتحال میں روس نے بھی ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان، افغانستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کے لیے تیار ہے۔
روس کا یہ اعلان خطے میں بدلتے ہوئے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ بڑی طاقتیں بھی اس صورتحال سے پریشان ہیں۔
افغانستان کا فیصلہ — ضرورت یا نئی حکمتِ عملی؟
افغانستان کی بھارت کے قریب جانے کی وجہ صرف ضرورت نہیں بلکہ اس میں کئی اسٹریٹیجک پہلو بھی شامل ہیں:
- پاکستان کے ساتھ جاری کشیدگی کا دباؤ
- بھارت کا خطے میں اثر و رسوخ بڑھانے کا موقع
- افغانستان کا عالمی سطح پر تنہائی سے نکلنے کی کوشش
- معیشت کو کھڑا رکھنے کے لیے فوری اور بڑے شراکت دار کی ضرورت
یہ تمام عوامل مل کر افغانستان کی نئی معاشی پالیسی تشکیل دے رہے ہیں۔
اختتام — خطہ بڑی تبدیلیوں کے دہانے پر
پاکستان اور افغانستان کے معاشی تعلقات میں جاری کشیدگی نے پورے خطے کے تجارتی راستوں اور سفارتی تعلقات کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔
افغانستان کا بھارت کا رُخ کرنا مستقبل میں بڑی جغرافیائی تبدیلیوں کی طرف اشارہ ہے۔
یہ وقت خطے کے تمام ممالک کے لیے نہایت حساس ہے۔
ڈپلومیسی کی ایک غلط حرکت نئے بحران کو جنم دے سکتی ہے، جبکہ ایک صحیح قدم خطے کی معاشی سمت بدل سکتا ہے۔