افغان خاتون کی درد بھری داستان — دکھ، بھوک، اور برف میں جمی امیدیں

افغان خاتون کی درد بھری داستان — دکھ، بھوک، اور برف میں جمی امیدیں

کابل: افغانستان میں بڑھتی غربت، بے روزگاری اور سرد موسم نے لاکھوں خاندانوں کی زندگیوں کو مفلوج کر رکھا ہے۔ انہی میں سے ایک افغان خاتون کی کہانی نے سب کے دل چھو لیے ہیں، جو اپنے بچوں کے پیٹ، شوہر کے روزگار اور آنے والی برف باری کے خوف کے درمیان زندگی کی جنگ لڑ رہی ہیں۔


دکھ اور جدوجہد کی کہانی

یہ خاتون ہر روز اپنے چھوٹے بچوں کے لیے روٹی اور گرم کپڑوں کا بندوبست کرنے کی فکر میں گزارتیں ہیں۔ ان کے شوہر کبھی مزدوری پر جاتے ہیں، کبھی خالی ہاتھ واپس آتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں:

“میرے بچوں کا پیٹ خالی ہے، مگر میں امید چھوڑ نہیں سکتی۔ اگر میں رو پڑوں تو میرا گھر بکھر جائے گا۔”

ان کا گھر کچی اینٹوں سے بنا ہوا ہے، جس کے چاروں طرف ٹھنڈی ہوائیں داخل ہوتی ہیں۔ وہ روز سوچتی ہیں کہ اگر کبھی گھر مکمل بن جائے تو شاید ان کے بچوں کو کم از کم رات بھر سکون کی نیند مل جائے۔


سردی اور بھوک کی دوہری اذیت

افغانستان کے کئی حصوں میں درجہ حرارت منفی درجوں تک گر چکا ہے۔ برف باری کے باعث نہ صرف روزگار متاثر ہوا ہے بلکہ گیس اور لکڑی کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی ہیں۔
ان حالات میں یہ خاتون اور ان جیسی ہزاروں مائیں زندگی کی جنگ اپنے ایمان اور حوصلے سے لڑ رہی ہیں۔


انسانیت کی پکار

یہ دردناک کہانی صرف ایک گھر کی نہیں، بلکہ ہزاروں افغان عورتوں اور بچوں کی مشترکہ چیخ ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری امداد فراہم کریں تاکہ آنے والی برف باری سے پہلے ان خاندانوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔


نتیجہ

اس خاتون کی داستان نے ایک بار پھر یاد دلایا کہ جنگ اور غربت کے بعد سب سے زیادہ بوجھ عورتوں کے کندھوں پر آتا ہے۔
وہی ماں، جو اپنے بچوں کے لیے ہر طوفان کا سامنا کرتی ہے، آج برف میں بھی امید کا دیا جلائے بیٹھی ہے۔


بنیادی حوالہ (External Link):
اقوامِ متحدہ کی افغانستان میں انسانی بحران پر تازہ رپورٹ

Leave a Comment