افغان طالبان کا دریائے کنڑ پر ڈیم بنانے کا اعلان —
پاکستان کے لیے نئے آبی خدشات جنم لینے لگے
کابل (نیوز ڈیسک) — افغان طالبان حکومت نے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر ڈیم بنانے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔ اس منصوبے کے آغاز کا حکم براہِ راست سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے دیا ہے، جنہوں نے وزارتِ پانی و توانائی کو ہدایت کی ہے کہ منصوبے پر فوری عملدرآمد کیا جائے اور صرف ملکی کمپنیوں کو اس میں شامل کیا جائے۔
افغان میڈیا کے مطابق ملا ہیبت اللہ نے واضح کیا کہ افغانستان اپنے آبی وسائل کو خود سنبھالنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، اور کسی غیر ملکی کمپنی یا سرمایہ کار کے انتظار میں وقت ضائع نہیں کیا جائے گا۔
ڈیم کی تعمیر افغان خودمختاری کی علامت قرار
وزیرِ پانی و توانائی ملا عبداللطیف منصور نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر افغان عوام کی معاشی خودمختاری اور توانائی کے حصول کی سمت ایک بڑا قدم ہے۔ ان کے مطابق طالبان حکومت چاہتی ہے کہ آنے والے برسوں میں افغانستان بجلی کے شعبے میں خودکفیل ہو جائے۔
انہوں نے مزید کہا:
“افغان عوام کو اپنے آبی وسائل پر مکمل حق حاصل ہے۔ ہم اپنے قدرتی ذخائر کو خود استعمال کر کے ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔”
دریائے کنڑ کی جغرافیائی اہمیت
دریائے کنڑ چترال کے پہاڑی علاقوں سے نکلتا ہے اور تقریباً 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں جا ملتا ہے، جو بعد ازاں پاکستان میں داخل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کے مطابق یہ ڈیم پاکستان کے لیے پانی کے بہاؤ اور آبی تحفظ کے حوالے سے ایک نیا چیلنج بن سکتا ہے۔
پاکستان کے لیے ممکنہ اثرات
آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر افغانستان نے دریائے کنڑ پر بڑے پیمانے پر ڈیم تعمیر کیا تو اس سے دریائے کابل کے بہاؤ میں کمی واقع ہو سکتی ہے، جو پاکستان کے لیے خاص طور پر خیبر پختونخوا اور پنجاب کے بعض حصوں میں زرعی مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
دوسری جانب پاکستانی حکام کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردِعمل سامنے نہیں آیا، تاہم یہ منصوبہ دونوں ملکوں کے درمیان آبی تعلقات کے ایک نئے دور کی شروعات قرار دیا جا رہا ہے۔
پس منظر
واضح رہے کہ چند روز قبل ہی وزیرِ توانائی ملا عبداللطیف منصور نے اعلان کیا تھا کہ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر طالبان حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ان کے بقول یہ منصوبہ نہ صرف بجلی پیدا کرے گا بلکہ زراعت، آبپاشی اور مقامی روزگار کے مواقع بھی پیدا کرے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ منصوبہ مکمل ہو گیا تو افغانستان توانائی کے لحاظ سے خودکفیل ہونے کے قریب پہنچ جائے گا، مگر ساتھ ہی یہ پاکستان کے لیے ایک سفارتی و ماحولیاتی چیلنج بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
ذرائع: افغان میڈیا، مقامی نیوز ایجنسیاں، بین الاقوامی رپورٹس۔
