مدینہ منورہ کا دردناک سانحہ — امتِ مسلمہ کا زخمی دل اور شہداء کی ابدی عزت
مدینہ منورہ وہ مقدس شہر ہے جہاں حضور نبی کریم ﷺ آرام فرما ہیں—وہ شہر جہاں پہنچ کر ہر دل نرم ہو جاتا ہے، ہر آنکھ بھیگ جاتی ہے، اور ہر زبان سے درود و سلام کا ترانہ بلند ہوتا ہے۔ اسی پاک سرزمین کے قریب پیش آنے والا حالیہ المناک حادثہ پوری امتِ مسلمہ کے دلوں پر گہرا زخم چھوڑ گیا ہے۔
ہندوستان سے تعلق رکھنے والے 43 عمرہ زائرین ایک روحانی سفر پر مدینہ منورہ جا رہے تھے کہ اچانک ان کی بس میں آگ بھڑک اٹھی، اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ مسافر شعلوں کی لپیٹ میں آ گئے۔ یہ سانحہ نہ صرف حادثہ ہے بلکہ ایک عظیم آزمائش اور پوری امت کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔
عازمینِ عمرہ کی شہادت — رحمت کے دروازے کھلے
یہ وہ لوگ تھے جو اپنے رب کے گھر کی حاضری اور حضور ﷺ کے شہر میں سلام کے لیے نکلے تھے۔
اسلامی روایات میں آیا ہے کہ:
جو شخص حرمین کے سفر میں یا حالتِ احرام میں دنیا سے رخصت ہو جائے، اللہ تعالیٰ اسے خاص رحمت، مغفرت اور عزت عطا فرماتا ہے۔
نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ حج یا عمرہ کے سفر میں وفات پانے والا شخص قیامت کے دن تلبیہ پڑھتا ہوا اٹھایا جائے گا۔
یہ دراصل اس بات کی نشانی ہے کہ ربِ کریم نے اسے عزت بخشی، قبولیت عطا فرمائی اور اس کی مغفرت کا فیصلہ کر دیا۔
یہ قافلہ اپنے دیس سے مسجدِ نبوی ﷺ کے راستوں پر روانہ تھا، مگر تقدیر نے انہیں آخرت کے سفر پر بلا لیا—اور کیا ہی خوب انجام ہے کہ انسان مدینہ منورہ کی راہ میں دنیا سے رخصت ہو۔
غم بھی، سرفرازی بھی
بے شک یہ حادثہ دل توڑ دینے والا ہے۔ ان کے اہلِ خانہ، دوست، احباب سب غم میں ڈوبے ہوئے ہیں، مگر ان کی شہادت میں ایک عظیم مقام بھی پوشیدہ ہے۔
مدینہ اور مکہ کے راستوں پر موت پانا کوئی معمولی سعادت نہیں—یہ اللہ کے خاص بندوں کا نصیب ہے۔
امتِ مسلمہ کی دعائیں
ہم سب کی دعائیں ان شہداء کے ساتھ ہیں:
- اللہ تعالیٰ ان سب کے درجات بلند فرمائے
- ان کی قبروں کو جنت کے باغوں میں سے باغ بنا دے
- ان کے اہلِ خانہ اور بچوں کو صبرِ جمیل اور اجرِ عظیم عطا فرمائے
- زخمی دلوں کو سکون اور مدینہ والے مصطفیٰ ﷺ کی محبت عطا فرمائے
آخر میں ہم سب یہی کہیں گے:
إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ