بڈھ بیر پولیس کی حراست میں آفریدی نوجوان کی ہلاکت — اہلِ علاقہ کا شدید احتجاج

بڈھ بیر پولیس کی حراست میں نوجوان آفریدی کی ہلاکت — علاقہ مکینوں کا شدید احتجاج

پشاور: آج بڈھ بیر پولیس اسٹیشن میں ایک آفریدی نوجوان کی دورانِ ریمانڈ ہلاکت نے شہر بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔ اطلاعات کے مطابق دو ہفتے قبل نوجوان کو گھر سے اغوا کے بعد پولیس نے حراست میں لیا تھا، اور آج اس کی لاش پولیس کے مبینہ ٹارچر سیل سے برآمد ہوئی۔


واقعے کی تفصیلات

عینی شاہدین اور مقامی ذرائع کے مطابق متوفی نوجوان کو دو ہفتے قبل بڈھ بیر پولیس نے مبینہ طور پر “تفتیش کے لیے” تحویل میں لیا تھا۔ اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ نہ تو گرفتاری کی اطلاع دی گئی اور نہ ہی مقدمہ درج کیا گیا۔
آج اچانک اطلاع ملی کہ نوجوان دورانِ تفتیش ہلاک ہو گیا ہے۔ واقعے کی خبر پھیلتے ہی علاقہ مکینوں اور قبائلی عمائدین کی بڑی تعداد پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوگئی اور شدید احتجاج شروع کر دیا۔


احتجاج اور مطالبات

مظاہرین نے پولیس کے مبینہ تشدد اور غیر قانونی حراست کے خلاف نعرے لگائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقتول کو ریمانڈ کے نام پر ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کے ذمہ دار اہلکاروں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔

پولیس کے مطابق واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، تاہم مقامی لوگوں نے کہا کہ جب تک اعلیٰ سطحی جوڈیشل انکوائری نہیں ہوگی، وہ احتجاج جاری رکھیں گے۔


مزید تازہ واقعات اور علاقائی خبریں دیکھیں: خیبرپختونخوا نیوز اپڈیٹس — HarisStories


قانونی ماہرین کی رائے

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ حراست میں تشدد اور ملزم کی ہلاکت پاکستانی آئین اور انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
اگر الزام ثابت ہو جاتا ہے تو ذمہ دار اہلکاروں پر قتل، غیرقانونی حراست اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے دفعات کے تحت مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔


نتیجہ

بڈھ بیر میں پیش آنے والا یہ واقعہ پولیس اصلاحات اور حراستی نظام پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ جب تک انصاف نہیں ملتا، احتجاج جاری رہے گا۔
حکومتِ خیبرپختونخوا سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کر کے مجرموں کو قرارِ واقعی سزا دی جائے۔

Leave a Comment