Hazrat Younus ka waqia in urdu | Hazrat Yunus and machli | Hazrat Younus ki dua | Islamic

حضرت یونس علیہ السلام کی قوم اور تبلیغ

حضرت یونس علیہ السلام اللہ کے عظیم پیغمبروں میں سے ایک تھے، جنہیں ایک خاص قوم کی ہدایت کے لئے بھیجا گیا تھا۔ حضرت یونس علیہ السلام کا پیغام تھا کہ وہ قوم خدا کی عبادت کرے، اپنی غلطیوں سے توبہ کرے، اور نیک عمل اختیار کرے۔ حضرت یونس علیہ السلام کی قوم، نینوا کے باشندے، بُت پرست اور اخلاقی طور پر خراب ہوچکے تھے۔ حضرت یونس علیہ السلام نے انہیں اللہ کی طرف بلایا، لیکن ان کی اکثریت نے ان کی دعوت کو مسترد کر دیا۔

حضرت یونس علیہ السلام کا قوم سے ناراض ہو کر جانا

حضرت یونس علیہ السلام نے اپنی قوم کی سخت مزاحمت اور انکار کو دیکھا۔ وہ بار بار اللہ کا پیغام پہنچانے کے باوجود ان لوگوں کے دلوں میں کوئی تبدیلی نہ دیکھ پائے۔ حضرت یونس علیہ السلام نے مایوسی کی حالت میں اپنی قوم کو چھوڑ کر چلے جانے کا فیصلہ کیا۔ وہ اپنے قوم کے عذاب کے قریب آنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے وہاں سے نکل گئے، حالانکہ اللہ کی طرف سے حکم تھا کہ وہ اپنی قوم کے ساتھ رہ کر ان کی ہدایت کی کوشش کریں۔ حضرت یونس علیہ السلام کی اس ناراضگی کے باعث اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک سخت آزمائش میں مبتلا کیا۔

قوم کی توبہ اور عذاب کا ٹلنا

جب حضرت یونس علیہ السلام اپنی قوم کو چھوڑ کر روانہ ہوئے تو قوم نے اللہ کے عذاب کو قریب آتے ہوئے محسوس کیا۔ قوم کی حالت بدتر ہوگئی اور وہ تمام لوگوں نے توبہ کی۔ انہوں نے اللہ کے سامنے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا اور سچے دل سے اس سے مغفرت کی درخواست کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ کو قبول کیا اور عذاب کو ٹال دیا۔ یہ واقعہ اس بات کا غماز ہے کہ اللہ کا رحم اس کے عذاب سے کہیں زیادہ بڑا ہے اور وہ توبہ کرنے والوں کی توبہ کو قبول کرتا ہے۔

حضرت یونس علیہ السلام کا مچھلی کے پیٹ میں جانا

حضرت یونس علیہ السلام کو اپنی قوم کی طرف سے انکار کے بعد اللہ تعالیٰ نے ایک سخت امتحان میں ڈالا۔ حضرت یونس علیہ السلام نے اپنے سفر کے دوران ایک کشتی پر سوار ہوئے، مگر کشتی طوفان کی زد میں آ گئی۔ کشتی کے مسافروں نے سمجھا کہ کشتی کا توازن حضرت یونس علیہ السلام کی وجہ سے خراب ہو رہا ہے، لہٰذا انہوں نے انہیں سمندر میں پھینک دیا۔ اللہ کی مرضی سے حضرت یونس علیہ السلام ایک بڑی مچھلی کے پیٹ میں جا پہنچے۔ یہاں حضرت یونس علیہ السلام کی آزمائش کا آغاز ہوا، لیکن وہ ہمیشہ اللہ کی یاد اور ذکر میں مصروف رہے۔

حضرت یونس علیہ السلام کی دعا

حضرت یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں انتہائی گھمبیر حالات میں اللہ کی طرف رجوع کیا اور دعا کی۔ ان کی دعا یہ تھی:
“لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّـٰلِمِينَ” (الانبیاء: 87)
“اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، بے شک میں ظلم کرنے والوں میں سے ہوں۔”
حضرت یونس علیہ السلام کی یہ دعا بہت ہی پراثر اور دل کو سکون دینے والی تھی۔ انہوں نے اللہ کے سامنے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا اور اللہ سے مغفرت کی دعا کی۔ اللہ نے ان کی دعا قبول کی اور حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے نکال لیا، اور ان کی حالت بہتر ہو گئی۔

حضرت یونس علیہ السلام کا ذکر قرآن اور احادیث میں

حضرت یونس علیہ السلام کا ذکر قرآن میں متعدد مقامات پر آیا ہے۔ قرآن میں ان کی قوم کے ساتھ ان کے تعلقات اور ان کے صبر و عزم کا ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ نے حضرت یونس علیہ السلام کو ایک پیغمبر اور رہنما کے طور پر منتخب کیا اور ان کے ذریعے قوم کو ہدایت دینے کی کوشش کی۔ حضرت یونس علیہ السلام کا واقعہ ایک عظیم درس دیتا ہے کہ انسان کو اللہ کی رضا کے لیے ہمیشہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، چاہے حالات جیسے بھی ہوں۔

احادیث میں بھی حضرت یونس علیہ السلام کا ذکر آیا ہے۔ ایک حدیث میں فرمایا گیا ہے:
“جب آدمی اللہ کے راستے میں کوئی کام کرتا ہے، تو اسے کبھی ہمت نہیں ہارنی چاہیے۔” حضرت یونس علیہ السلام کی کہانی اس بات کا نمونہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے انسان کو ہر حال میں صبر کا دامن تھامے رکھنا چاہیے۔

نتیجہ

حضرت یونس علیہ السلام کا واقعہ ایک سبق آموز کہانی ہے جس سے ہمیں یہ سیکھنے کو ملتا ہے کہ اللہ کا راستہ ہمیشہ آزمائشوں سے بھرا ہوتا ہے، مگر ہر مشکل کے بعد اللہ کا فضل اور رحم ضرور شامل ہوتا ہے۔ حضرت یونس علیہ السلام کی دعا اور اللہ کی طرف رجوع کرنے کا عمل ہمیں دکھاتا ہے کہ ہمیں اپنے گناہوں پر پشیمانی کا اظہار کر کے اللہ کے حضور توبہ کرنی چاہیے تاکہ اللہ ہماری دعاؤں کو قبول کرے اور ہماری مشکلات دور کرے۔

Leave a Comment